ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
جہاں ضرورت ہو وہاں انتظام ہی مناسب ہے بارہا فرمایا کہ مجھے انتظامات کا خواہ مخواہ شوق نہیں ہے بلکہ تو ان قصوں سے وحشت ہے کیونکہ میری طبیعت فطری طور پر آزاد ہے مگر جہاں ضرورت ہو اور بدن انتظامات کے کام ہی نہ چلے وہاں منتظم ہونا ہی پڑتا ہے اور وہاں منتظم ہونا ہی ضروری ہے بلکہ جہاں ضرورت ہو وہاں تو انتظامات میں مجھے بجائے مشقت اور وحشت کے نہایت مسرت اور دلچسپی ہوتی ہے اور یہ بھی فرمایا کہ میرا مقصود ان قواعد سے صرف یہ ہے کہ نہ مجھے کوئی اذیت ہو نہ دوسروں کا کوئی کام اٹکے ۔ اصلاح کیلئے مناسب شیخ کی ضرورت ہے فرمایا کہ ہرشخص کو ہر شخص اچھا نہیں بنا سکتا ۔ اور اصلاح کا دارومدار ہے مناسب پر ممکن ہے کہ ایک شخص کو مجھ سے مناسب نہ ہو اور دوسرے سے مناسب ہو لہذا ہر شخص کو اپنی اصلاح کیلئے اسی کے پاس جانا چاہیے جس سے مناسب ہو لیکن وہ ہو محقق ۔ حد مقرر کرنیکی ضرورت اور طرز سیاست اپنے طرز سیاست کے سلسلہ میں بیان فرمایا کہ بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے اور حضرات کا تو یہ طرز تھا ۔ میں نے کہا کہ یہ بات تو حضرت عمر کے متعلق بھی کہی جاسکتی ہے کہ حدخمر نہ حضور اقدس حضورﷺ کے زمانہ میں تھی نہ حضرت ابوبکر صدیق کے زمانے میں تھی صرف تعزیز تھی حضرت عمر نے بجائے تعزیز کے یہ حد کیوں مقرر کردی بس جو وہاں جواب ہے وہی یہاں بھی ہے یعنی پہلے طبائع میں سلامتی تھی اس لئے واقعات میں قلت تھی لہذا صرف تعزیر کافی تھی حد مقرر کرنے کی ضرورت نہ تھی بعد کو طبائع کا رنگ بدل گیا اور واقعات زیادہ ہونے لگے اس لئے کرنیکی ضرورت واقع ہوئی ۔ تو جو فاروق نے کیا وہی ایک فاروقی نے کیا ۔ اصلاح کن کن امور کی شیخ کے ذمہ ہے فرمایا کہ میرے ذمہ ساری باتوں کی اصلاح نہیں ہے بلکہ صرف ان ہی باتوں کی ہے جو تمہاری سمجھ سے باہر ہوں اور ایسی باریک ہوں کہ سوچنے سے بھی سمجھ میں نہ آئیں ۔