ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
توجہ میں زیادہ کاوش مضر ہے معتدل توجہ کافی ہے حضرت والا ذکر کرتے وقت تصور ذات حق کو سارے مراقبات سے افضل وانفع بلکہ اصل مقصود قرار دیتے ہیں بشرطیکہ بسہولت ہوسکے لیکن اس کی تاکید فرماتے رہتے ہیں کو توجہ استحضار میں زیادہ کاوش نہ کی جائے ورنہ قلب ودماغ ماؤف ہوجائیں گے اور یکسوئی فوت ہوجائے گی ۔ زیادہ کاوش سے تعب وپریشانی ہوتی ہے جس سے نفع بند ہوجاتا ہے بس معتدل توجہ کافی ہے ۔ اسی سے شدہ شدہ ملکہ تامہ حاصل ہوجاتا ہے غرض زیادہ کاوش مضر ہے بس اتنی توجہ کافی ہے جیسے کچا حافظ سوچ سوچ کر قرآن سناتا ہے برکات ذکر سے محرومی کی وجہ فرمایا کہ لوگ اکثر برکات ذکر سے محروم رہتے ہیں اس کی یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے کہ نفع اور برکت کی نیت سے ذکر نہیں کرتے ۔ اعمال سے محبت حق پیدا نہ ہونے کی وجہ فرمایا کہ اعمال سے محبت حق پیدا نہیں ہوتی اس کا سبب یہ ہے کہ محبت حق کی نیت سے اعمال نہں کئے جاتے خالی الذہن ہوکر کئے جاتے ہیں ۔ ذکر میں جہرو ضرب کی حد حضرت والا ذکر میں خفیف جہرو ضرب تعلیم فرمایا کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی فرمادیتے ہیں کہ اگر بعد جوش آواز بلند ہونے لگے تو بلند ہونے دے طبیعت کو گھونٹنے کی ضرورت نہیں البتہ اگر سو نیوالوں یامصلیوں کو تکلیف یا تشویش ہوتو بالکل خفی کی تاکید فرماتے ہیں ۔ ذکر لسانی ضروری ہے ذکر قلبی کافی نہیں حضرت والا محض ذکر قلبی پر اکتفا نہیں فرماتے کیونکہ اس میں اکثر ذہول ہوجاتا ہے اور طالب اسی دھوکہ میں رہتا ہے کہ میں ذکر قلبی میں مشغول ہوں اس لئے ذکر لسانی بھی اس کے ساتھ ضروری ہے ۔