ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اور اس میں کسی نے امداد بھی کردی تو کہاں تک اس کا نباہ ہوسکتا ہے بس آج کل ترغیب سے کام کرنا مصلحت ہے یہ وہ زمانہ ہے کہ بیٹا پر تو حکومت ہے ہی نہیں زور سے کام چلتا نہیں ۔ امراء کو نفع شیخ کے استغنا سے ہوسکتا ہے اگر امراء کو نفع دینی پہنچانا ہوتو ان سے استعناء بر تو ۔ ہدیہ قبول کرنے کے شرائط فرمایا کہ میں مخالف سے ہدیہ قبول کرنے میں شرائط کی ضرورت نہیں سمجھتا کیونکہ اس میں کسی دھوکہ کا شبہ نہیں ہوتا ، البتہ دوستوں سے ہدیہ لینے میں ہچر مچر کرتا ہوں ۔ کیونکہ ان میں احتمال دھوکہ کا ہے کہ شاید بزرگ سمجھ کر دیتے ہوں اسی طرح ایسی جگہ بھی بدل لینے میں احتیاط کرتا ہوں جہاں ذلت کا شبہ ہوتا ہے اسی طرح اجنبی شخس سے ہدیہ نہیں قبول کرتا کہ غیرت آتی ہے اور نہ اجنبی شخص سے خدمت لیتا ہوں یہ خیال ہوتا ہے کہ میں نے اس کی کوئی خدمت ابھی تک کی نہیں اس سے کیا خدمت کی جائے ۔ بدعت فرمایا کہ بدعتی وہ ہے جس کے عقیدے میں خرابی ہو اور جس کے صرف عمل میں کوتاہی ہو اس کو بدعتی نہ کہو ۔ عاجزی ، انکساری کی ترغیب فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ کو عربی میں خط لکھا میں نے پوچھا کہ عربی میں خط کیوں لکھا جب کہ اردو میں لکھ سکتے تھے جواب میں لکھا کہ جنتیوں کی زبان عربی ہی ہوگی اس لئے برکت کیلئے عربی میں لکھا کہ قسم کھا کر لکھو کہ اگر تم یہاں پر کبھی آئے تو کیا عربی میں گفتگو کرو گے ۔ اس لئے کہ جیسے عربی تحریر میں برکت ہے ایسے ہی عربی تقریر میں بھی برکت ہے ۔ اجی تفاخر بڑائی اور اظہار علم وقابلیت کے سوا اور کچھ نہیں ، عاجزی ، انکساری ۔ پستی اور شکستگی تو رہی ہی نہیں ۔ دیکھنے کی چیز در حقیقت قلب ہے ۔ فرمایا زیادہ ضرورت اس کی ہے کہ دل میں دین کی دقعت ہو عظمت ہو ، لوگ اعمال کو دیکھتے ہیں مگر دیکھنے کی چیز در حقیقت قلب ہے کہ اس کے دل میں اللہ اور رسول کی محبت اور عظمت جس قدر ہے ۔