ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
سمجھ کر اس پر عقلا مطمئن اور مسرور رہے کہ بحمداللہ میرے عقائد تو صحیح ہیں اور بے فکری اور اطمینان کے ساتھ اپنے کو ذکر وطاعت اور ضروریات دینیہ یہ میں بلا لحاظ دلچسپی وعدم دلچسپی مشغول رکھا جائے بلکہ حسب تحقیق حضرت مولانا امور مباحہ کا بھی قدرے شغل رکھا جائے وہ بھی وقایہ ہوجاتے ہیں خطرات منکرہ کا ۔ دفع خطرات کا نہایت قوی الاثر مراقبہ خیال کے بدل جانے سے بھی خطرات دفع ہوتے ہیں اس لئے حضرت والا سالک کیلئے اس مراقبہ کا کہ اللہ تعالٰی مجھ سے محبت ہے بے حد منافع ہونا بتاکید فرمایا کرتے یہں بلکہ یہاں تک فرمایا کرتے ہیں کہ اگر اپنی حالت اللہ تعالیٰ کے قابل نہ ہوتب بھی حسب بشارت انا عندظن عبدی بی ۔ یہی نیک گمان رکھے کہ اللہ تعالٰٰی کو مجھ سے محبت ہے اور محبت حق کے آثار بھی موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان بنا دیا اور دین کی فکر عطا فرمائی اور خطرات منکرہ پر طبعی غم نصیب فرمایا جو صریحی علامت ہے ایمان کی ۔ اس مراقبہ میں علاوہ اور منافع باطنیہ کے یہ بھی بڑا نفع ہے کہ یہ مراقبہ خطرات کے دفع کا نہایت قوی الاثر اور مجرب بلکہ ضروری علاج ہے ۔ خطرات کے اندر خوض کرنا ہی عضب ہے اس سے بجائے شفا ہونے کے اور زیادہ پریشانی بڑھتی ہے اور خطرات کا بہت زیادہ ہجوم ہونے لگتا ہے ۔ اور گو ان کا ہجوم دین کے لئے مطلقا مضر نہیں کیونکہ بوجہ اختیاری ہونے کی معصیت نہیں لیکن ان سے اذیت بے حد ہوتی ہے اور ان سے نجات پانے کی جوتدابیر بتائی جاتی ہیں وہ بھی دفع اذیت ہی کیلئے بتائی جاتی ہیں کیونکہ اپنے آپ کو بلا ضرورت مشقت اورپریشانی میں ڈالنا بھی تو مناسب نہیں ۔ خطرات کے اسباب فرمایا کبھی خطرات کا سبب لطافت طبع اور ذکاوت حس ہوتی ہے ۔ کبھی عوارض طبعیہ کبھی رذائل نفسانیہ ۔ کبھی تصرفات شیطانیہ ۔ کبھی معاصی اور کبھی حق تعالٰی کی جانب سے طلب کا امتحان ہوتا ہے اور کبھی تحمل سے زیادہ کام کرنا ۔ اور کبھی ان اسباب میں سے ایک سے زائد اسباب بھی جمع ہوجاتے ہیں لیکن