ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
آنکھ سے رونا ۔ سو بعض کو رونا آجاتا ہے اور بعض کو نہیں آتا یہ فعل غیر اختیاری ہے جس کا منشاء محض ایک غیر اختیاری کیفیت ہے جو مقصود نہیں گو محمود ہے ، چنانچہ بعض کو ساری عمر رونا نہیں آتا اور سب کام بن جاتا ہے اور اسی نرے رونے کو بدون نیاز کہتے ہیں عرفی اگر بگر یہ میسر شد ے وہاں صد سال می تو اں بہ تمنا گر یستن غرض یہ کہ یہی نیاز کے ساتھ گریہ وزاری کامیابی کامقدمہ ہے اسی کو مولنا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ تانہ گرید کو دک حلوا فروش ٭ بحر بخشائش نمی آید بجو ش تانہ گرید طفل کے جوشد لبن ٭ تابہ گرید ابر کے خند وچمن کام تو موقوف زاری دل است ٭ بے تضرع کامیابی مشکل است ہر کجا پستی است آب آنجارود ٭ ہر کجا تضرع کامیابی جواب آنجا رود ہر کجا رنجے شفا آں جارود ٭ ہر کجا ودرے دو اآنجا رود طریق کی دو غلطی فرمایا کہ آج کل مقصود کو غیر مقصود اور غیر مقصود کو مقصود بنا رکھا ہے چنانچہ اور ادارروظائف کو تو طریق سمجھتے ہیں اور کیفیات ولذات کو اس کو ثمرہ مقصود ، کس قدر دھوکہ ہے حالانکہ اعمال مقصود ہیں اور رضائے حق ثمرہ ہے ۔ اہل باطن کا مطمح نظر فرمایا کہ درویشی صرف خدا سے صحیح تعلق کا نام آنا ہے آگے سب عبث فضول ہے ، طریق کی بھی یہی حقیقت ہے باقی یہ بناؤ سنگار اور تن آرائی وہ شئی ہے جس کی نسبت ایک دانشمند کا قول ہے عاقبت سازوا ازدیں بری ایں تن آرائی وایں تن پروری جن کو قلوب میں حق تعالیٰ کی محبت ہے اور اس طرف کا تعلق ہے ان کو بناؤ سنگار کی کہاں فرصت ان کی تو یہ حالت ہے نباشد اہل باطن درپے آرائش ظاہر بنقاش احتیاجے نیست دیوار گلستاں را