ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حوض اس حوض سے بہت بڑا ہے کیا صرف ایک بالشت بڑے ہونے پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت بڑا ہے معلوم ہوتا ہے کہ تمہارے اندر احتیاط کا مادہ نہیں ہے لہذا ہمارے یہاں تمہارا کام نہیں اور کہیں جاؤ چنانچہ ان کو بیعت میں قبول نہیں فرمایا ۔ 22۔ حسب ونسب کی بعض خاصیتیں فطری ہیں 1 ایک پیر کے مرید راجپوت تھے ۔ اس نے اپنے پیر سے کہا کہ اپنے لڑکے کو جو آپ وصیتیں کررہے ہیں ایک وصیت یہ بھی کردیجئے کہ کسی راجپوت کو مرید نہ کرے ۔ پیر نے کہا یہ کیا بات ہے دیکھو تم راجپوت ہو اور کیسے مخلص ہو کہنے لگا بارہا میرے دل میں آیا کہ تمہاری بھینس کھول لے جاؤ ۔ میں تو ضبط کرتا رہا لیکن سب ضبط نہیں کرسکتے ۔ ( 2) ایک رئیس خاں صاحب بیان کرتے تھے کہ ایک شخص نے ایک پٹھان بزرگ کی تعریف کی ۔ مخاطب نے کہا کہ بے دیکھے ہم نہ مانیں گے چنانچہ دونوں ان کی خدمت میں گئے اور مخاطب نے کہا کہ بے دیکھے ہم نہ مانیں گے چنانچہ دونوں ان کی خدمت میں گئے اور مخاطب نے ان کو جوش دلانے کیلئے کہا کہ آپ جنگل میں تنہا رہتے ہیں جہاں شیر بھیڑیئے رہتے ہیں آپ کو تو بہت ڈرلگتا ہوگا ۔ بزرگ کو جوش آگیا کہ بزدلی کی نسبت ان کی طرف کی کہنے لگے میں شیر بھیڑیے سے کیا ڈرتا میں خدا تک سے تو ڈرتا نہیں ۔ اسی طرح ایک بار حضرت مولانا یعقوب صاحب نے فرمایا کہ یہ شیخ زادہ کی قوم بڑی خبیث ہے ایک شخص نے اسی مجلس میں کہا کہ حضرت آپ بھی تو شیخ زادہ ہیں بے ساختہ فرمایا کہ میں بھی خبیث ہوں حضرت نے فرمایا میں یہ کہا کرتا ہوں کہ شیخ کی قوم فطرتی ہوتی ہے ۔ 23 ۔ فیضی اور ایک شاعر فیضی اور ابوا لفضل وغیرہ شاہی دربار میں کسی اور دوسرے اہل کمال کو نہیں آنے دیتے تھے ایک روز ایک شاعر جونو وارد تھا بوسیدہ لباس پہنے شکستہ حالت میں فیضی کو سڑک پر نظر آیا ۔ فیضی کی سواری اس شاعر کے سامنے نظر آئی تو اس نے اٹھ کر سلام کیا اور گاڑی روک لینے کا اشارہ کیا ۔ فیضی نے اس کو مسافر سمجھ کر کہا کون ۔ کہا کہ ماعر کدام باشد ۔ کہا ہرکہ معر گوید ، پوچھا معر کرا گویند اس نے کہا رفتم دربوز از خریدم یک گنا قل اعوذ برب لنا ملک النا الہ النا فیضی نے یہ سمجھا کہ کوئی مسخرہ ہے دربار میں نقل مجلس ہوگا ۔ دربار میں حاضر کیا اس حالت