ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حال کے ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی ومن لم یزق لم ید ررقنا اللہ ھذا الذوق فی حیاتنا ووقت مما تنا و نختم الکلام مستعینین برحمۃ اللہ العلام ۔ توکل کا درجہ مامور بہ ایک صاحب خیر نے جو اپنے فرزندان کے ناکامی ذرائع معاش سے پریشان تھے لکھا کہ ،، اپنی اولاد کے معاملات سے اس قدر وابستگی رہتی ہے کہ دن رات اسی خیال میں مستغرق رہتا ہوں نماز کے بعد نیز سوتے جاگتے ، اٹھتے بیٹھتے ، بس بچوں کی کامیابی فلاح وبہبود کے علاوہ سب دعائیں کرنا چھوڑ دیں ۔ اس خیال سے بڑی تکلیف محسوس ہوتی ہے کہ خدا نخواستہ اگر مرتے وقت بھی بچوں کا خیال رہا تو میں نہ دین کا رہوں گا نہ دنیا کا ۔ توکل میرے اندر نہیں رہا ۔ قلب میرا تاریک ہوگیا ۔ حالت میری بد سے بدتر ہوگئی حضور اپنے ذلیل وخوار غلام کی طرف توجہ فرمائیں تحقیق : جو احساس وفکر خود علامت ہے ایمان کامل کی ۔ اللہ تعالیٰ مزید تکمیل ورسوخ عطا فرمائے اور توکل کے نقص کا شبہ بھی محض وہم ہے توکل کامل کے درجات ہیں ۔ کاملین کا سانہ سہی مگر جو درجہ توکل کا ماموربہ ہے (کوئی ماموربہ ناقص نہیں ہوتا ) وہ بھی بفضلہ تعالٰی حاصل ہے جس کی کھلی علامت ہر حالت میں دعا کرنا ہے اگر کار ساز پر نظر نہ ہوتی ہے تو دعا ہی کیوں کی جاتی اور یہی نظر توکل مامور بہ ہے اور اس سے سے شدید تعلق ہے اوریہ کہ اگر آخری وقت میں اسکا استحضار رہا تو محض تباہی ہے یہ خوف علامت ایمان کی ہے اور اس خوف بشارت ہے ایمان کی کما فی قولہ تعالٰی ۔ ان الذین یخشون ربھم بالغیب لھم مغفرۃ واجر کریم اور ظاہر ہے کہ مغفرت ہے ایمان کے محفوظ رہنے پر تو خوف پر اس طرح بشارت ہے حفاظت ایمان کی ، پھر تباہی کا وہم کیوں کیا جائے ۔ اور اس میں راز یہ ہے کہ اولاد کے مصالح وفلاح کا اہمتام طاعت اور ان کا حق ماموربہ ہے تو ماموربہ کا اہتمام سوء خاتمہ کا سبب کیسے ہوسکتا ہے البتہ ان کی ایسی محبت کہ اس میں دین کی بھی پروانہ رہے اور اس محبت میں معصیت کا بھی ارتکاب کرلیا جائے یا احکام ضرویہ میں خلل ہونے لگے یہ ہے غٰیراللہ کی محبت مذمومہ ۔ یہ تو ضابطہ کا جواب ہے اور بالکل صحیح وحقیقت