ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
بقائے فیض کی شرط بعد تکمیل فرمایا کہ تکمیل کے بعد بھی بقائے فیض کی شرط یہ ہے کہ اپنے شیخ کے ساتھ عمر بھر اعتقاد اور امتنان کا تعلق قائم رکھا جائے ہاں تکمیل کے بعد تعلیم کی حالت البتہ نہیں رہتی ۔ فرمایا کہ کسی کیفیت کا طاری ہونا اور چندے جاری رہنا یہ بھی بسا غنیمت ہے ہمیشہ رہنے کی چیز تو صرف عقل اور ایمان ہے ۔ باقی سب میں آمد ورفت لگی رہتی ہے ۔ تعلق مع اللہ سرمایہ تسلی ہے حضرت خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ ایک بار احقر حضرت والا سے رخصت ہوتے وقت بہت دلگیر ہونے لگا نہایت شفقت کے لہجہ میں فرمایا کہ دلگیر ہونیکی کوئی وجہ نہیں کیونکہ الحمد اللہ سرمایہ تسلی ہر وقت پاس ہے یعنی مع اللہ ۔ حضرت خواجہ صاحب کا شعر ہے بتایا ہے جو گر حضرت نے استحضار وہمت کا عجیب یہ نسخہ ا کسیر ہے اصلاح امت کا واقعی اگر اپنے عیوب کا استحضار رکھا جائے اور وقت پر ہمت سے کام لیا جائے تو کسی گناہ کا صدورہی نہ ہو ، اور ہمت کے متعلق حضرت والا نے فرمایا جس ہمت کے بعد کامیابی نہ ہو وہ ہمت ہی نہیں بلکہ ہمت کی محض نیت ہے ف سبحان اللہ ہمت کی کیا نفیس اور قابل استحضار حقیقت ظاہر فرمائی ۔ معمولات کی پابندی بڑی رحمت ہے ایک صاحب نے لکھا کہ معمولات تو بفضلیہ تعالٰی جاری ہیں لیکن قلب میں فرحت نہیں پیدا ہوتی ، تحریر فرمایا کہ خدا کا شکر کیجئے رحمت تو ہے فرحت نہیں ہے نہ سہی فرحت تو محض اس کی لونڈی ہے ان شاء اللہ وہ بھی اپنی باری میں حاضر ہوجائے گی ۔ غلبہ ذکر مزیل خیالات فاسدہ ہے ایک بی بی نے شکایت کی کہ دوران ذکر ادھر ادھر کے فضول خیالات بہت پریشان کرتے ہیں