ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ ایسے خیالات کا کچھ غم نہ کریں بلکہ مباح خیالات کو غنیمت سمجھیں کیونکہ وہ وقایہ ہوجاتے ہیں معاصی کے خیالات کے ۔ اگر ان سے دل بالکل خالی ہوجائے تو پھر معاصی کے خیالات آنے لگے گے البتہ جب اللہ تعالٰی اپنے ذکر کا غلبہ نصیب فرمائیں گے تب یہ بھی جاتے رہیں گے ۔ محبت اقرب طریق وصول ہے فرمایا کہ سالک کو تسلی دینے سے جس قدر سلوک طے ہوتا ہے کسی سے نہیں ہوتا کیونکہ اس سے حق تعالٰی کے ساتھ محبت کا تعلق پیدا ہوجاتا ہے اور محبت ہی اقرب طریق ہے اسی لئے مجھ کو بڑا اہتمام رہتا ہے کہ طالبین کے قلوب میں اللہ تعالٰی کی محبت پیدا کی جائے ۔ جس کے سر پر اللہ ہو اس کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے ایک صاحب سے جو وساوس سے سخت پریشان تھے مفصل مضامین تسلی بیان کرکے فرمایا کہ میاں بھلا جس کے سر پر اللہ ہو پھر اس کا کیا فکر شیطان اس کا کیا بگاڑ سکتا ہے ع دشمن اگرقوی ست نگہبان قوی تراست ، خود اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے انھ لیس لھ سلطان علی الذین امنوا وعلی ربھم یتوکلون کار خود کن کار بیگانہ مکن ایک مخلص دیندار نے مدرسہ دیوبند کے موجود فتنہ وفساد کے سلسلہ میں بعض علماء وممبران مدرسہ کے خلاف بدظنی کے وساوس پیدا ہونے کی بہت طویل داستان لکھی کہ چونکہ ان سب حضرات سے بوجہ خاص دیوبند خیال اور سلسلہ امدادیہ میں داخل ہونے کے پختہ عقیدت مندی اس لئے کسی صاحب کی طرف سے بھی بدگمانی کا خیال نہیں ہوسکتا اور گو یہ سیہ کا راس قابل کہاں جو بزرگان دین کی رائے اور مصلحت میں داخل دے سکے لیکن میرا ناقص خیال جس طرف یقین کے ساتھ جھکتا ہے اس طرف سے ہٹنا دشوار ہوجاتا ہے لہزا مجبوری ہے اور سخت خلجان میں ہوں احقر کا اطمینان فرمایا جائے ۔ حضرت والا نے اس کا حسب ذیل مختصر مگر نہایت تسلی بخش اور جامع مانع جواب ارقام فرمایا جو یہ ہے کہ آپ نے اپنے دین کی درستی کیلئے بہت محنت کی انشاء اللہ اس کا اجر ملے گا ۔ چونکہ ہر مریض کیلئے جدا نسخہ نافع ہوتا ہے اس لئے جو نسخہ آپ کیلئے نافع ہے لکھتا ہوں وہ یہ ہے کارخود کن کاربے گا نہ مکن