ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اور جارج ، قیصر ولیم کو بادشاہ جانتا ہے مگر ایک مانتا نہیں دونوں کی فوجیں لڑتی ہیں ۔ جیسے یہاں فقط جاننے سے اطاعت کا حکم نہیں کیا جاسکتا ایسے ہی گاندھی جانتا ہے مانتا نہیں ۔ اس سے ایمان کیسے ہوسکتا ہے اب میں اس سے آگے کہتا ہوں کہ دو طریق ہیں ایک یہ کہ حکیمانہ طریق پر مانتا ہے یعنی جس کو مانتا ہے اس کو اپنے اوپر حکم مانتا ہے سوبعض لوگ حکیمانہ طریق پر اسلام کی بعض باتوں اچھا سمجھتے ہیں مگر وہ بھی ایمان نہیں ایمان کیلئے اس کی ضرورت ہے کہ حاکمانہ طریق پر مانے ایک صاحب نے مجھ سے بیان کیا تھا کہ ایک پورپین عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھتی ہے اور کہتی ہے کہ ہم کو نماز اچھی اور پیاری معلوم ہوتی ہے مگررسول اللہ ﷺ کو اپنے اوپر حاکم نہیں سمجھتی تو اس سے ایمان اوراسلام تھوڑا ہی ثابت ہوسکتا ہے یہ تو ایک حکیمانہ طرز پر تسلیم کرنا ہے جو ایمان کے لئے کافی نہیں ۔ حاصل یہ کہ ہر ماننا اسلام نہیں ۔ ذکر دوا سمجھ کر کرنا چاہیے فرمایا کہ بعض طالب شکایت کرتے ہیں ذکر میں لذت نہیں اتی جی نہیں لگتا ، وسوسے آتے ہیں تو وہ یہ سمجھ لیں کہ لذت کے لئے یا جی لگنے کے لئے یا وسوسے نہ آنے کیلئے موضوع نہیں دواہی سمجھ کرکئے جاو تب بھی نفع ہوگا ۔ طاعات میں اعتبار دوا اور اعتبار غذا طاعات میں لذت ہونے نہ ہونے کا ذکر فرمایا کہ ایک لذت ہوتی ہے اور ایک ضرورت ہوتی ہے مثلا دوا میں لذت نہیں ہوتی ضرورت کے لئے مستعمل ہوتا ہے سوطاعات بعض کے اعتبار سے دوا ہوتی ہے جس میں لذت نہیں ہوتی اور بعض طبائع کے اعتبار سے غذا ہوتی ہے جس میں لذت بھی ہوتی ہے۔ ایک نے عرض کیا کہ حضرت قرآن شریف جو یاد کرنا شروع کرے اور کامیاب نہ ہو کیا بروز قیامت اندھا اٹھے گا ۔ فرمایا کہ اگر یہ وعید ثابت ہے تو اندھا وہ اٹھے گا جو کوشش چھوڑ دے (یہ شبہات ادھورے علم سے ہوتے ہیں ) اور جو کوشش میں لگا رہتا ہے وہ اس وعید کا مستحق نہیں وہ ایسا ہی اٹھیگا جیسے یاد والے اٹھیں گے ۔