ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
تیس آدمی تجویز کئے تھے ۔ حضرت عبیدہ نے فرمایا کہ امت محمدیہ کو ہلاک کراؤ گے تب ساٹھ آدمی تجویز کئے یعنی ایک ہزار کے مقابلہ میں ایک ادمی ۔ قلت وکثرت کی طرف ان حضرات کا خیال ہی نہ تھا ۔ تنعیم اور تعیش فرمایا کہ تنعم اور تعیش کا اکثری خاصہ ہے کہ حدود محفوظ نہیں رہتے ۔ ہاں اگر تنعم کے ساتھ دین ہو اور کسی کامل کی صحبت میسر اگئی تب تو حدود کا خیال رہتا ہے اس لئے کہ اس سے ہر چیز کو اعتدال کے ساتھ قلب میں رسوخ ہوجاتا ہے ۔ حضرت عمر فاروق رضی کی فراست فرمایا کہ حضرت عمر فاروق رضی نے حکم فرمایا تھا کہ ہمارے بازار میں صرف وہ لوگ خرید و فروخت کریں جو فقیہ ہوں اس سے تمام ملک کو درسگاہ بنادیا تھا اس لئے کہ سب خریداروں کو ان ہی کے ساتھ سابقہ پڑتا تھا عجیب فراست تھی ۔ محبت کا مدار بے غرضی پر پے فرمایا پیر بھائیوں میں آپس میں سب سے زیادہ محبت ہونا چاہئے اس لئے کہ محبت کا مدار بے غرضی پر ہے اور بے غرضی اس طریق والوں میں اعلٰی درجہ کی ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ ہم کو بندہ بن کر رہنا چاہیے خواہ رعب ہو یا نہ ہو ، فرعون بن کر نہ رہنا چاہیے اگر چہ اس سے رعب ہی ہو ۔ فرمایا کہ نہ اس کی فکر چاہیے کہ کوئی اپنا بنے اور نہ اس کی کوئی بر گشتہ رہے ۔ بس اپنے کام میں مشغول رہے ۔ جی کے بندہ نہ بنو اللہ کے بندے بنو فرمایا کہ جو کام ضروری ہیں ان کو کرنا چاہیے خواہ جی لگے یا نہ لگے یہ تو حالت ہی نری ہے کہ جی لگنے کا انتظار کیا جائے کیا اپنے جی کی پرستش کرنا چاہیے ہو جی کے بندے ہو یا اللہ کے ۔ فرمایا کہ یہ مرض عام ہوگیا ہے کہ صاف بات رہی ہی نہیں ، دھوکہ دے کر کام نکالنا چاہتے ہیں