ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
متاثرین اولیاء اللہ کی زیادہ تر دیکھی جاتی ہیں صحابہ کی نہیں دیکھی جاتیں ۔ بات یہ ہے کہ صحابہ کو کیفیات روحانی زیادہ حاصل تھیں اور متاخرین اولیاء کو کیفیات نفسانی ۔ تجارت میں صدق کی اہمیت تحقیق : فرمایا کہ حدیثوں میں آیا ہے تاجر صادق قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ اٹھیں گے اور دغا باز قریبی تاجر کا حشر فجار کے ساتھ ہوگا ۔ دینی فروغ تو اس سے ظاہر ہے اور دنیوی فروغ بھی اسی سے ہوتا ہے ۔ گو شروع شروع میں کچھ تکلیف اٹھانی پڑتی ہے مگر بعد میں بہت برکت ہوتی ہے ۔ چنانچہ کانپور میں ایک بانس والے تھے ان کے پاس جو شخص بانس لینے آتا وہ کہہ دیتے کہ یہ بانس اتنے دن رہیگا ، یہ سن کر سب چھوڑ کر چلے جاتے ۔ لوگوں نے ان سے یہ بھی کہا ، یہ کام ایسے نہیں چلتا اس نے جواب دیا کہ فروخت ہوں یا نہ ہوں میں تو سچ ہی بولوں گا ۔ دوسری جگہ جب پہونچتے تو وہ دکاندار بڑی تعریف کرتے ، لوگ انہی کی دوکان سے خریدتے ، تھوڑے دنوں بعد جب دوسروں کے بانس جلدی جلدی خراب ہونے لگے اب رجوعات ان کی طرف ہوئیں کیونکہ یہ جو کہہ دیتے بانس وہسا ہی نکلتا ، سب کی دوکانداری پھیکی پڑگئی ۔ بس شروع میں تھوڑی سی دقت ہوئی ہے جب لوگوں کو اطمینان کامل ہوجاتا ہے تو پھر یہ دقت بھی رفع ہوجاتی ہے ۔ اس طریق میں قیل وقال سخت مضر ہے تحقیق : جس شخص سے تعلیم ذکر و شغل کا تعلق ہوا اس سے ایسے مسائل فقہیہ نہ دریافت کرے جس میں قیل وقال ہو اس طریق میں قیل وقال بہت مضر ہے ، چنانچہ میں نے احباب کو لکھدیا ہے کہ باطنی حالات کے ساتھ مسائل فقہیہ نہ لکھا کرو ۔ امور طبعیہ فطریہ کا ازالہ نہ چاہیے بلکہ امالہ چاہیے تحقیق : فرمایا کہ امور طبعیہ فطریہ بدلتے نہیں ہاں اس میں اضمحلال ہوجاتا ہے اور اہل تحقیق بھی اپنے مریدوں کے فطری امر کو بدلتے نہیں کیونکہ اصل مربی تو حق تعالٰی ہیں نہ معلوم کس کس مصالح کی بناء پر اس کے اندر امور فطریہ رکھے گئے ہیں ۔ اس لئے ان کے بدلنے کی کوشش نہ کرنا چاہئے صرف تعدیل کردی جائے اور مصرف بدل دیا جائے ۔