ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
وہ بھی حضور ہی کی رائے تھی ۔ قرآت کا پسندیدہ طریقہ تحقیق : فرمایا کہ قاری عبداللہ صاحب کا پڑھنا مجھ کو بے حد پسند تھا کہ بے تکلف پڑھتے تھے ۔ وہ میرے استاد بھی ہیں ۔ ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا کہ قرآن شریف میں کسی لہجہ کا قصد کرنا چاہئے مخارج وصفات کی رعایت کرنا چاہیے اس سے لہجہ پیدا ہوگا وہ حسین ہوگا ۔ بس ادائے مخارج وصفات کے ساتھ جو لہجہ بنتا چلاجائے ۔ پڑھتا جائے ، کوئی خاص قصد لہجہ کا اپنی طرف سے نہ کرے ۔ بیعت کی ایک بڑی شرط تحقیق : فرمایا کہ بیعت سنت ہے لیکن ہر سنت کے کچھ شرائط بھی ہیں جن کے بغیر وہ ناتمام رہتی ہے جیسے اشراق ، چاشت پڑھنا سنت ہے مگر وضو اس کیلئے بھی شرط ہے ۔ اسی طرح بیعت کی بھی کچھ شرطیں ہیں ۔ ایک بڑی شرط یہ ہے کہ طالب اور شیخ میں ہر ایک کو دوسرے پر اطمینان کامل ہو ۔ عمل بالسنت کی تحریص تحقیق : فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد میں بعض منافع معاشیہ بھی ہیں مگر ہم کو اس نیت سے عمل نہ کرنا چاہیے بلکہ سنت سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ ایک شخص نے کہا میرے گھر کدو پکا تھا میں نے پوچھا کہ کیا شام کو بھی کدوہی ہکے گا ۔ کہا ہرروز نہیں پکاتے ۔ جب موسم آتا ہے تو سنت سمجھ کر ثواب کیلئے بھی کبھی پکالیتے ہیں ۔ حضرت نے فرمایا سبحان اللہ ہم کو کبھی بھی نصیب نہ ہوتی ۔ تعویز مستعملہ دوسرے کو بھی نافع ہے تحقیق : ایک شخص نے پوچھا کہ اگر تعویز سے فائدہ ہوجائے تو دوسرے کو دیدے ۔ فرمایا ہاں باسی تھوڑا ہی ہوجائے گا ۔ عقل کا امتیاز اور اس کی شرط مقبول تحقیق : فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے انسان کو جو دوسروں پر ممتاز بنایا جائے تو صرف دولت عقل ہی کی وجہ سے بنایا ہے اس سے کام لینا چاہیے مگر وحی کی تابع بنا کر ۔