ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حد خوشی ہوئی اس کے بعد ان بزرگ سے دریافت کیا کہ حضرت یہ کیا واقعہ تھا تو ان بزرگ نے فرمایا کہ جب پہلے میں اس گرجے کے پاس ہوکر گزرا اور ان عیسائیوں کو دیکھا تو میں نے ان کو بہت حقیر سمجھا تو فورا الہام ہوا کہ اچھا کیا تم اپنے ایمان کو اپنے اختیار میں سمجھتے ہو جو ان کو حقیر سمجھتے ہو اور اسی وقت دیکھا کہ میرے اندر سے ایک نور نکلا اور غائب ہوگیا اور میرے باطن میں ظلمت ہی ظلمت چھاگئی اس کے بعد ظاہر سامان یہ ہوا کہ وہاں کنواں پر ایک لڑکی عیسائن کی پانی بھر رہی تھی میں اس پر عاشق ہوگیا ۔ میں نے اس کو یہ پیام دیا اس نے شرط لگائی کہ ہمارے سور چراؤ میں اسی کے پاس رہتا تھا اب تمہاری ملاقات کے بعد میں نے حق تعالٰٰ سے عرض کیا کہ حضور اب تو بہت سزا مل گئی اب تو معاف کیا جائے تو میں نے دیکھا کہ میرا وہی نور جو میرے اندر سے نکلا تھا پھر میرے اندر داخل ہوگیا اور مجھ کو اسلام کی توفیق ہوگئی تو جب یہ حال ہے تو کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ اس وقت جو ہماری حالت درست ہے وہ مستقل اختیار سے ہے علاوہ اس کے یہ بھی تو سمجھنا چاہیے کہ اگر کوئی بہت حسین ہو مگر وہ اپنے چہرے پر کالک مل لے تو اس کا قدرتی حسن حقیقتہ زائل ہوجائے گا اسی طرح اگر کوئی شخص بدشکل ہو مگر وہ پوڈر مل لے تو کیا وہ حسین ہوجائیگا تو بعض لوگوں کا ایمان ایسا ہی ہوتا ہے جیسے پوڈر اسی طرح بعض لوگوں کا کفر ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کالک جب ذرا ہٹا اصل رنگ عود کر آیا اور اس کا ہٹ جانا اپنے مستقل اختیار میں نہیں یہ حق تعالٰٰی کے اختیار میں ہے ۔ تو پھر کیا زیبا ہے کہ آدمی اپنی حالت پر ناز کرے اور دوسروں کو حقیر سمجھے ۔ ٭ تمت بالخیر ٭