ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کیا جائے ۔ اور درود استغفار کی کثرت ہے خصوص یہ دعا ربنا ولا تحملنا مالا طاقۃ لنا بھ اس سے یا غم کا وقوع ہی نہ ہوگا یا وہ موثر نہ ہوگا ۔ اور اگر بقدر تحمل وسہولت اجزاء ذیل کو بھی منضم کرلیا جائے تو قوی اور مقوی بدرقہ کو کام دے گا ۔ ( الف ) غیر ضروری تعلقات کی تقلیل ( ب) دوسروں کے مصالح کے اہتمام میں اعتدال یعنی ترک ( ج ) افعال غیر مقدر یا غیر مقدر کی عدم تعدی ( د ) اجمالی مراقبہ خدا کے حاکم اور حکیم ہونے کا ( س) کوئی شغل تفریح کا جس میں کچھ قوت دماغیہ کا بھی صرف ہو مگر تعب کا درجہ نہ ہو اور اپنے اختیار کا ہو اور سب سے بہتر تصنیف ہے ۔ نوٹ : ایک شخص نے اپنے ضیق وپریشانیوں کا حال لکھا تھا کہ ( 1) جس سے نفع کی توقع ہے وہ نقصان واذیت کے درپے ہوتا ہے ۔ ( 2) نوکروں چاکروں کی سخت وقت ہے اور اوسطا 12 آدمیوں کا کھانا رہتا ہے ۔ ( 3) والدہ دائم المرض ہیں ۔ بیماری میں کوئی پانی اٹھا کر دینے والا نہیں ۔ ( 4) معلم کوئی ڈھنگ کا ملتا نہیں لڑکے خراب خستہ مارے مارے پھرتے ہیں ۔ ( 5) نہ گھر میں کسی کو راحت نصیب نہ مجھ کو فکر وتردد میں وقت گرفتار رہتا ہوں ۔ ( 6 ) خواجہ صاحب پر بڑا رشک آتا ہے ۔ فرمایا کہ عمل کیلئے دعاء اہم ہے واکسیر ۔ شریعت کو چھوڑ کر طبیعت کے اقتضاء عمل کرنا ایسا ہے جیسا سونا چھوڑ کر تانبے کو لینا کیا یہ خسارہ نہیں ۔ ضیاع نعمت پر بالکل رنج نہ ہونا بھی مذموم نہیں بلکہ لکیلا تاسوا علی مافاتکم سے اس کا مطلوب ہونا معلوم ہوتا ہے نعمت کی بے قدری کا شبہ ہوتو بے قدری نعمت کی یہ ہے کہ اس کو غیر مصرف میں صرف کیا جائے ۔ بھائی کے انتقال سے قلب پر وحشت بھی اس کے متعلق علاج دریافت کیا گیا تھا ۔ فرمایا کہ طبعی وحشت کوئی معصیت نہیں جس کی تدبیر بتلائی جائے ۔ لیکن تبرعا لکھتا ہوں وہ دو جز سے مرکب ہے ایک مرحوم کا بلا ضرورت تذکرہ نہ کرنا نہ سننا دوسرے اپنے کو کسی جائز کام میں لگائے رکھنا خواہ دنیوی کام ہو یا دینی اپنے کا فارغ نہ رکھنا ۔ ایک شخص نے معاصی شہوانیہ کا علاج پوچھا فرمایا بجز ہمت ومقاومت نفس کے اور کوئی علاج