ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ایک طالب نے لکھا تابعدار معمولات ادا کئے جاتا ہے مگر قلب کی حالت بدستور ہے ۔ تحریر فرمایا کہ کیا یہ نعمت نہیں کہ دووقت روٹی ملے اور صحت وقوت بحال رہے گو اس میں ترقی نہ ہو ۔ ایک طالب نے لکھا کہ میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں پاتا کہ کچھ عرض معروض کر سکوں فرمایا کہ ناقابلی کا اعتقاد اس طریق میں قابل ہے ۔ ایک طالب نے لکھا کہ جو کچھ معمولات ادا کرتا ہوں محض عادۃ کرتا ہوں تحریر فرمایا کہ کیا اچھے کام کی عادت نعمت نہیں ۔ ایک مبتدی طالب نے لکھا کہ حضور سے دور ہوں اذکار صیحح طریقہ سے کیونکر کروں ۔ جواب تحریر فرمایا کہ یہ معلوم کرنا کیا مشکل ہے قلب اور زبان دونوں کو شریک رکھنا یہی طریق صحیح ہے ۔ ان ہی صاحب نے یہ بھی درخواست کی تھی کہ فلاں مجازی سے فرمادیں مجھے ایک مرتبہ دوازدہ تسبیح کا ورد کرادیں ۔ جواب تحریر فرمایا کہ اس کی حاجت نہیں یہ قیود غیر مقصود صرف ذکر ہے ۔ اگر کوئی نہایت موزوں رفتار سے چلتا ہوا اور دوسرا غیر موزوں رفتاء سے اصل مقصود تو منزل پر پہنچتا ہے جو دونوں رفتار سے حاصل ہوجاتا ہے آگے رہی موذونیت اس میں اور مصالح زائدہ ہیں جن پر منزل کی رسائی موقوف نہیں انہیں صاحب نے لکھا تھا کہ صحیح طریقہ اذکار کا معلوم ہوجائے تاکہ ان کے ثمرات سے بہرہ اندوز ہوں تحریر فرمایا کہ ثمرات کی روح اجرو قرب ہے ۔ انہوں نے لطائف ستہ کی کوشش کرنے کا حال بھی لکھا تھا تحریر فرمایا کہ حقائق مقصود ہیں لطائف مقصود نہیں ۔ ایک طالب نے لکھا کہ گوشت کی دوکان پر جانے کی ضرورت تھی اور میں حجاب محسوس کرتا تھا ۔ اس سے شبہ کبر کا معلوم ہوتا ہے تحریر فرمایا کہ حجاب اور چیز ہے اور چیز ہے حجاب کی حقیقت حجلت ہے جس کا سبب مخالفت عادت ہے حتی کہ اگر اس شخص کی تعظیم کا سامان عادت کے خلاف کیا جائے تو اس سے شرمائے مثلا کوئی ہاتھی پر بٹھلا کر دس بیس سوار جلوس میں کرکے جلوس نکالے فرمایا کبر کا ایک عملی علاج یہ ہے کہ ایسے کام شروع کرو شروع کے خلاف تو نہ ہوں مگر وضع کے خلاف ہوں اور عرفا موجب ذلت ہوں ۔ ایک طالب کو جو مدرس تھے اور جنہوں نے بوجہ کثرت کار تعلیم عدم مواظبت معمولات پر سخت افسوس کا اظہار کیا تھا ۔ یہ جواب تحریر فرمایا کہ افسوس بھی درجہ میں مواظبت کا بدل ہے جب عدم