ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
جس سے ثابت ہوا کہ حق تعالٰی ہی کو محبوبیت غالب ہے ۔ ایک طالب نے لکھا کہ میں لوگوں کے اصرار سے لمبی سورتیں پڑھتا ہوں کبھی کبھی بعد نماز جی خوش ہوتا ہے کہ قرآن مجید بہت اچھا پڑھا ۔ دل یہ سوچ لیتا ہوں کہ کمال نہیں محض انعام الہی ہے ۔ کیا یہ اصلاح کافی ہے ۔ تحریر فرمایا کہ مسنون سورتوں میں جو چھوٹی ہوں وہ پڑھا کرو اور بہت جوش سے مت پڑھا کرو یہ عمل اصلاح ہے اور لفظی اصلاح کافی نہیں ۔ ایک بیوہ نے لکھا کہ شوہر مرحوم کے غم کی وجہ سے باوجود ڈیڑھ گذر جانے کے اس قدر تڑپ ہے کہ ہر چند ہے کہ ہر چند قلب کو راجع الی اللہ کرتی ہوں لیکن یکسوئی نہیں ہوتی ۔ تحریر فرمایا کہ سکون مطلوب ہی نہیں عمل مطلوب ہے ظاہری بھی باطنی بھی ظاہری ، تو جانتی ہو ، باطنی ہر وقت کے واسطے وہ عمل جو اختیار میں ہو مثلا صبر اختیار میں ہے مطلوب ہوگا سکون ودل جمعی اختیار میں نہیں وہ مطلوب نہ ہوگا ۔ حضرت والا کے صاحب اجازت کو لوگوں نے زبردستی مونسپلٹی کا ممبر بنادیا بالآخر حضرت کی خدمت میں لکھاتا کہ گلو خلاصی ہو تحریر فرمایا جب تک نسبت مع الخالق راسخ نہ ہو تعلق مع الخلق بلا ضرورت سراسر مضرت ہے اور جو منفعت سوچی جاتی ہے کہ ادائے حق خلق ہے وہ حق خلق بھی جب ہی ادا ہوتا ہے کہ نسبت مع الخالق راسخ ہوجائے ورنہ حق خلق ادا ہوتا ہے نہ حق خالق ۔ یہ تجربہ ہے اور ایک کا نہیں بلکہ ہزروں اہل بصیرت کا اسی لئے ہم سے اور آپ سے زیادہ اہل تمکین نے ایسے تعلقات کو چھوڑ دیا ہے ۔ حضرت ابراہیم بن ادھم بلجی حضرت شجاع کر مانی کے واقعات معلوم ہیں اور حضرات خلفائے راشدین پر اپنے کو قیاس نہ کیا جائے ۔ ع کار پاکاں راقیاس از خود مگیر ایک طالب نے لکھا مروت مجھ کو بہت ہے جس سے بعض دفعہ خلاف شرع کام سرزد ہوجاتے ہیں محض اس خیال سے کہ دوسرے کا دل نہ دکھے انکار اس قدر دشوار معلوم ہوتا ہے کہ پسینہ آجاتا ہے جواب تحریر فرمایا کہ دشوار ہونے سے غیر اختیاری ہونا لازم نہیں آتا ۔ جہاں مروت کرنا خلاف شرع نہ ہو اس مروت پر عمل جائز ہے اور جہاں خلاف شرع ہو جائز نہیں گو دشواری اور تکلیف ہو اس تکلیف کو برداشت کرو ۔ اس کے سوا کوئی علاج نہیں ۔