حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چہرۂ ٔمبارک سے موتیوں کی مانند پسینہ ڈھلک رہا تھا۔ آپ اپنے چہرہ سے پسینہ پونچھتے ہوئے فرمانے لگے: اے عائشہ! تمہیں خوش خبری ہو! اللہ عزّوجل نے تمہاری براء ت نازل فرما دی ہے۔ میں نے کہا: الحمد للہ! پھر آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے اور ان میں بیان فرمایا اور اس بارے میں جو قرآن اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا تھا وہ لوگوں کو پڑھ کر سنایا۔ پھر حضرت مسطح بن اَثاثہ ؓ اور حضرت حسان بن ثابت ؓ اور حضرت حمنہ بنتِ حجش ؓ کے بارے میں حکم فرمایا جس پر انھیں حد لگائی گئی۔ ان حضرات نے اس بے حیائی کی بات کے پھیلانے میں حصہ لیا تھا۔1 امام احمد نے یہی حدیث بہت لمبی بیان کی ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ (جب حضور ﷺ نے میری بر اء ت کی آیت سنائی تو) میری والدہ نے مجھ سے کہا کہ کھڑی ہو کرحضور ﷺ کے پاس جائو (اور حضور ﷺ کا شکریہ ادا کرو)۔ میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں کھڑی ہو کر حضور ﷺ کے پاس نہیں جائوں گی اور میں تو صرف اللہ عزّوجل ہی کی تعریف کروں گی جس نے میری براء ت نازل فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے : {اِنَّ الَّذِیْنَ جَآئُ وْ بِالْاِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ}2 جو لوگ لائے ہیں یہ طوفان تمہیں میں ایک جماعت ہیں ۔ سے دس آیتیں نازل فرمائیں۔ حضرت ابو بکر ؓ حضرت مسطح ؓ پر رشتہ دار ہونے یا غریب ہونے کی وجہ سے خرچ کیا کرتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے میری براء ت کے بارے میں یہ آیات نازل فرمائیں تو حضرت ابو بکر نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب اس مسطح نے عائشہ کے بارے میں اتنی بڑی بات کہہ دی ہے تو اب اس کے بعد میں اس پر کبھی خرچ نہیں کروں گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَلَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوْا اُولِی الْقُرْبٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَالْمُھٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِصلے وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْاط اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْط وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ O}3 اور قسم نہ کھائیں بڑے درجے والے تم میں سے، اور کشایش والے اس پر کہ دیں قرابتیوں کو اور محتاجوں کو اور وطن چھوڑنے والوں کو اللہ کی راہ میں، اور چاہیے کہ معاف کریں اور در گزر کریں۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تم کو معاف کرے۔ اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان ۔ (اس آیت کو سن کر) حضرت ابو بکر نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے معاف فرمائے۔ پھر حضرت مسطح کو جو خرچہ دیا کرتے تھے وہ دینا شروع کر دیا اور فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس کا خرچ کبھی نہیں روکوں گا۔1 قبیلہ بنو غِفار کی ایک عورت فرماتی ہیں کہ میں بنو غِفار کی عورتوں کے ساتھ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ