حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شیبہ کو قتل کرنے کی وجہ سے حضرت مُحیِّصَہ کو مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ اے اللہ کے دشمن! تُو نے اسے قتل کردیا، حالاں کہ اللہ کی قسم! تیرے پیٹ کی بہت سی چربی اس کے مال سے بنی ہے۔ حضرت مُحیِّصَہؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر حضور ﷺ مجھے تمہارے قتل کرنے کا حکم دیتے تو میں تمہاری گردن بھی اُڑا دیتا۔ اللہ کی قسم! اسی بات سے حضرت حُوَیِّصَہ کے اِسلام کی ابتدا ہوئی۔ (بھائی کی اس بات کا اُن کے دل پر بڑا اثر پڑا) حضرت حُوَیِّصَہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر محمد( ؑ) تمہیں میرے قتل کاحکم دے دیں تو کیا تم مجھے ضرور قتل کر دوگے؟ حضرت مُحیِّصَہ نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! توحضرت حُوَیِّصَہ نے کہا: اللہ کی قسم! جس دین نے تجھ کو یہاں تک پہنچا دیا ہے وہ تو عجیب دین ہے۔1 ابنِ اسحاق نے بھی اس جیسی حدیث بیان کی ہے جس میں یہ ہے کہ حضرت مُحیِّصَہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: مجھے اس (ابنِ شیبہ) کے قتل کرنے کا اس ذات نے حکم دیا ہے کہ اگر وہ مجھے تمہارے قتل کرنے کا حکم دے تو میں تمہاری گردن بھی اُڑا دوں۔ چناںچہ حضرت حُوَیِّصَہ ؓ آخر میں مسلمان ہوگئے۔2غزوۂ بنی قَیْنُقَاع اور غزوۂ بنو نضیر اور غزوۂ بنو قُریظہ، اور ان غزوات میں اَنصار کے کارنامے حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ نے بدر میں قریش کو شکست دی تو آپ نے بنو قَیْنُقاع کے بازار میں یہودیوں کو جمع کرکے فرمایا: اے یہودیو! تم اس سے پہلے اِسلام لے آؤ کہ تمہیں ایسی شکست اٹھانی پڑے جیسی قریش کو جنگِ بدر کے دن اٹھانی پڑی۔ یہودیوں نے کہا: قریش لڑنا نہیں جانتے تھے،اگر آپ ہم سے جنگ کریں گے تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ہم (بہادر اور جنگ جو) مر دہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ}سے لے کر {لِاُولِی الْاَبْصَارِO} تک۔3 کہہ دے کافروں کو کہ اب تم مغلوب ہوگے اور ہانکے جاؤ گے دوزخ کی طرف اور کیا برا ٹھکانا ہے۔ ابھی گزر چکا ہے تمہارے سامنے ایک نمونہ، دو فوجوں میں جن میں مقابلہ ہوا۔ ایک فوج ہے کہ لڑتی ہے اللہ کی راہ میں اور دوسری فوج کافروں کی ہے، دیکھتے ہیں یہ اُن کو اپنے سے دو چند صریح آنکھوں سے، اور اللہ زور دیتا ہے اپنی مدد کا جس کو چاہے۔ اسی میں عبرت ہے دیکھنے والوں کو ۔4 ’’ابودائود‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ یہودیوں نے کہا: اے محمد! قریش کے چند ناتجربہ کار، لڑائی سے ناواقف لوگوں کو قتل کرکے آپ دھوکہ میں نہ رہیں۔ اگر آپ نے ہم سے جنگ کی تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ہم کیسے (زبردست اور بہادر) لوگ ہیں، اور آپ کو ہم جیسوں سے کبھی پالا نہیں پڑا۔1 حضرت زُہری فرماتے ہیں کہ جب جنگِ بدر میں کفار کو شکست ہوئی تو مسلمانوں نے اپنے یہودی دوستوں سے کہا: اِسلام