حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدینہ ٹھہر جانے اور لشکر کو روانہ کرنے کا فیصلہ فرمایا) اور حضرت عمر (اِمارت کے لیے کسی مناسب) آدمی کو تلاش کرنے لگ گئے کہ اتنے میں مشورہ کے فوراً بعد حضرت سعد ؓ کا خط آیا جو اہلِ نجد سے صدقات کی وصول یابی پر ما مور تھے۔ حضرت عمر نے فرمایا: (مجھے امیر بنانے کے لیے) کسی آدمی کا مشورہ دو۔ حضرت عبدالرحمن نے کہا: مجھے اِمارت کے مناسب آ دمی مل گیا۔ حضرت عمر نے کہا: وہ کون؟حضرت عبدالرحمن نے کہا: وہ پنجوں والا طاقت ور شیر سعد بن مالک ہیں۔ تمام اہلِ شوریٰ نے حضرت عبدالرحمن کی رائے سے اتفاق کیا۔ 1حضرت عثمان بن عفان ؓ کا جہاد کی ترغیب دینا حضرت عثمان بن عفان ؓ کے آزاد کر دہ غلام حضرت ابو صالح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! میں نے حضورِ اَقدس ﷺ سے ایک حدیث سنی تھی، لیکن اب تک آپ لوگوں سے چھپا رکھی تھی تاکہ ( اس حدیث میں اللہ کے راستے میں جانے کی زبردست فضیلت کو سن کر) آپ لوگ مجھے چھوڑ کر نہ چلے جائیں۔ لیکن اب میرا یہ خیال ہوا کہ وہ حدیث آپ لوگوں کو سنا دوں تاکہ ہر آدمی اپنے لیے اسے اختیار کرے جو اسے مناسب معلوم ہو ( میرے پاس مدینہ رہنا، یا اللہ کی راہ میں مدینہ سے چلے جانا)۔ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں ایک دن سرحد کی حفاظت کے لیے پہرہ دینا اور جگہوں کے ہزار دن سے بہتر ہے ۔ 2 حضرت مُصْعَب بن ثابت بن عبد اللہ بن زُبیر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ نے اپنے منبر پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں آج تمہیں ایسی حدیث سناؤں گا جسے میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے، اور میں نے آج تک تمہیں صرف اس لیے نہیں سنائی تھی کہ میں چاہتا تھا کہ تم لوگ میرے پاس ہی رہو ( مجھے چھوڑکر چلے نہ جاؤ)۔ میں نے حضورِ اَقدس ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے راستے میں ایک رات کا پہرہ دینا ان ہزار راتوں سے بہتر ہے جن میں رات کو کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کی جائے اور دن میں روزہ رکھا جائے۔1حضرت علی بن ابی طالب کَرَّ مَ اللّٰہُ وَجْہَہٗ وَرَضِيَ اللّٰہُ عَنْہٗ کا جہاد کی ترغیب دینا حضرت زید بن وہب کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمایا: تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں کہ وہ جسے توڑے اسے کوئی جوڑنہیں سکتا، اور جسے وہ جوڑے اسے سارے توڑنے والے مل کر توڑ نہیں سکتے ہیں۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو اُن کی مخلوق میں سے دو آدمیوں میں بھی اختلاف نہ ہوتا، اور نہ ہی پوری اُمت میں کسی بات پر جھگڑا ہوتا، اور نہ ہی کم درجہ والا زیادہ درجہ والے کی فضیلت کا اِنکار کرتا۔ تقدیر نے ہی ہمیں اور اُن لوگوں کو یہاں کھینچ کر اِکٹھا کر دیا