حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے کی دولت سے نوازا یہاں تک کہ اِسلام پھیل گیا اور اِسلام والے زیادہ ہوگئے۔ اور ہم نے آپ کو اپنے خاندان، اہل وعیال، مال واولاد سب سے آگے رکھا۔ اور اب لڑائیوں کا سلسلہ بھی بند ہوگیا ہے اب ہم اپنے اہل وعیال میں واپس جاتے ہیں اور اُن میں رہا کریں گے (اور ہم اللہ کے راستہ میں باہر کچھ عرصہ نہیں جائیں گے)۔ چناںچہ ہمارے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ}1 لہٰذا گھر بار، کاروبار، مال واولاد میں ٹھہر جانے اور جہاد چھوڑ دینے میں ہلاکت تھی۔2جہاد چھوڑکر کھیتی باڑی میں مشغول ہوجانے والوں کو دھمکی اور وعید حضرت یزید بن ابی حبیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓکو یہ خبر ملی کہ حضرت عبداللہ بن حُر عَنسِی ؓ نے ملکِ شام میں کھیتی کا کام شروع کردیا ہے۔ تو حضرت عمر نے اُن سے وہ زمین لے لی اور دوسروں کو دے دی اور فرمایا: جو ذلت اور خواری ان بڑے لوگوں کی گردن میں پڑی ہوئی تھی تم نے جا کر وہ اپنی گردن میں ڈال لی۔ 3 حضرت یحییٰ بن عمرو شیبا نی فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ کے پاس سے یمن کے کچھ آدمی گزرے اور انھوں نے ان سے پوچھا کہ آپ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ جو مسلمان ہوا اور اس کا اِسلام بہت اچھا ثابت ہوا، پھر اس نے ہجرت کی اور اس کی ہجرت بھی بڑی عمدہ ہوئی، پھر اس نے بہترین طریقہ سے جہاد کیا، پھر یمن اپنے والدین کے پاس آکر اُن کی خدمت میں اور اُن کے ساتھ حسنِ سلوک میں لگ گیا؟ حضرت عبد ا للہ بن عمرو ؓ نے فرمایا: تم اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ انھوں نے کہا: ہمارا خیال ہے کہ یہ اُلٹے پائوں پھر گیا ہے۔ حضرت عبداللہ نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ تو جنت میں جائے گا۔ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اُلٹے پائوں پھرنے والا کون ہے؟ یہ وہ آدمی ہے کہ جو مسلمان ہوا اور اس کا اِسلام بہت اچھا ثابت ہوا، اور اس نے ہجرت کی اور اس کی ہجرت بڑی عمدہ ہوئی، پھر اس نے بہترین طریقہ سے جہاد کیا، پھر اس نے نبطی کافر سے زمین لینے کا ارادہ کیا اور وہ نبطی کافر زمین کا جتنا خراج دیا کرتا تھا اور اِسلامی فوج کے لیے جتنا ماہانہ خرچہ دیا کرتا تھا اس نے وہ زمین بھی لے لی اور یہ خراج اور خرچہ بھی اپنے ذمہ لے لیا، اور پھر اس زمین کو آباد کرنے میں لگ گیا اور جہاد فی سبیل اللہ چھوڑ دیا۔ یہ آدمی اُلٹے پائوں پھرنے والا ہے۔1فتنہ ختم کرنے کے لیے اللہ کے راستہ میں خوب تیزی سے چلنا حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ایک لشکر میں ایک غزوہ میں گئے ہوئے تھے۔ ایک مہاجری نے ایک اَنصاری کی پیٹھ پر مُکّا مار دیا۔ اَنصاری نے کہا: اے اَنصار! میری مدد کے لیے آئو! اور مہاجری نے بھی کہا: اے