حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو بکر ؓ کا مشقتیں برداشت کرنا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور اَقدس ﷺ کے مرد صحابہ ؓ کی تعداد اَڑتیس ہوگئی تو وہ ایک دفعہ اِکھٹے ہوئے اور حضرت ابو بکر ؓ نے حضور ﷺ سے اس بات کا اِصرار کیا کہ اب کھل کر اِسلام کی دعوت دی جائے۔ آپ نے فرمایا: اے ابو بکر! ابھی ہم لوگ تھوڑے ہیں۔ لیکن حضرت ابو بکر اِصرار کرتے رہے جس پر حضور ﷺ نے کھلم کھلا دعوت دینے کی اجازت دے دی۔ چناںچہ مسلمان مسجدِ (حرام) کے مختلف حصوں میں بکھر گئے اور ہر آدمی اپنے قبیلہ میں جاکربیٹھ گیا اور حضرت ابو بکر لوگوں میں بیان کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے اور حضور ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت ابو بکر اِسلام میں سب سے پہلے بیان کرنے والے ہیں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف (کھلم کھلا کھڑے ہوکر) دعوت دی تو مشرکین حضرت ابوبکر اور مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے اور مسجد ِ(حرام )کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کو خوب مارا گیا اور حضرت ابوبکر کو توخوب مارا بھی گیا اور پاؤں تلے روندا بھی گیا۔ عتبہ بن ربیعہ فاسق حضرت ابوبکر کے قریب آکر اُن کو کئی تلے والے دو جوتوں سے مارنے لگا، جن کو اُن کے چہرے پر ٹیڑھا کرکے مارتا تھا اور حضرت ابوبکر کے پیٹ پر کودتا بھی تھا (زیادہ مار کھانے کی وجہ سے اتنا وَرم آگیا تھا) کہ اُن کا چہرہ اور ناک پہچانا نہیں جا رہا تھا۔ (حضرت ابو بکر کے قبیلہ) بنو تیم والے دوڑتے ہوئے آئے اور حضرت ابوبکرسے مشرکین کو ہٹایا اور اُن کو ایک کپڑے میں ڈال کر ان کے گھر لے گئے اور انھیں حضرت ابو بکر کے مرجانے میں کوئی شک نہیں تھا۔ پھر قبیلہ بنو تیم نے مسجدِ (حرام) میں واپس آکر کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ابوبکر مرگئے تو ہم (اُن کے بدلے میں) عتبہ بن ربیعہ کو مار ڈالیں گے۔ پھر قبیلہ والے حضرت ابوبکر کے پاس واپس آئے۔ (حضرت ابو بکر کے والد)ابو قحافہ اور قبیلہ بنو تیم والے اُن سے بات کرنے کی کوشش کرتے رہے (لیکن وہ بے ہوش تھے ، انھوں نے سارا دن کوئی جواب نہ دیا) تو دن کے آخر میں (ہوش آنے پر) حضرت ابو بکر نے بات کی تو یہ کہا کہ رسول اللہ (ﷺ) کا کیا ہوا؟ تو وہ لوگ حضرت ابوبکر کو برا بھلا کہنے لگے اور انھیں ملامت کرنے لگے اور اُٹھ کر چل دیے اور اُن کی والدہ اُمّ خیر سے کہہ گئے کہ اُن کا دھیان رکھیں اور انھیں کچھ کھلا پلا دیں۔ جب وہ لوگ چلے گئے اور اُن کی والدہ اکیلی رہ گئیں تو وہ (کھانے پینے کے لیے) اِصرار کرنے لگیں، مگر حضرت ابو بکریہی پوچھتے رہے کہ رسول اللہ ﷺ کا کیا ہوا؟ ان کی والدہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تمہارے حضرت کی کوئی خبر نہیں۔ تو حضرت ابو بکر نے کہا کہ آپ اُمّ جمیل بنتُ الخطّاب کے پاس جائیں اور اُن سے حضور ﷺ کے بارے