حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سارے سردار قتل ہوجائیں ہم پھر بھی ان کو لے کر جائیں گے۔ یا رسول اللہ! اگر ہم اپنے اس وعدے کو پورا کر دیں گے تو ہمیں کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: جنت۔ ان لوگوں نے کہا: آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں ۔ چناںچہ آپ نے ہاتھ بڑھایااور وہ سب آپ سے بیعت ہوگئے۔ 1 حضرت مَعْبدبن کعب اپنے بھائی حضرت عبداللہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ (بیعت کے بعد) حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنی اپنی قیام گاہوں پر ایک ایک دو دو ہو کر واپس چلے جاؤ، تو حضرت عباس بن عُبادہ ؓ نے کہا: یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! اگر آپ فرمائیں توہم کل ہی اپنی تلواریں لے کر مِنیٰ والوں پر ٹوٹ پڑیں؟ آپ نے فرمایا: ابھی ہمیں اس کا حکم نہیں دیا گیا، تم اپنی قیام گاہوں کو واپس چلے جاؤ ۔ 2جہاد پر بیعت ہونا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ خندق کی طرف تشریف لے گئے وہاں مہاجرین اور اَنصار سخت سردی میں صبح صبح خندق کھود رہے تھے۔ ان حضرات کے پاس غلام نہیں تھے جو اُن کا یہ کام کردیتے ۔ حضور ﷺ نے اُن کی اس تھکاوٹ اور بھوک کو دیکھ کر یہ شعر پڑھا: اَللّٰھُمَّ إنَّ الْعَیْشَ عَیْشُ الْاٰخِرَۃْ فَاغْفِرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَۃْ اے اللہ! اصل زندگی تو آخرت کی ہے ان انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔ حضور ﷺ کے جواب میں صحابہ ؓ نے یہ شعر پڑھا: نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا عَلَی الْجِہَادِ مَا بَقِیْنَا أَبَدًا ہم وہ لوگ ہیں جنھوں نے حضور ﷺ سے اس بات پر بیعت کی ہے کہ جب تک ہم زندہ رہیں گے جہاد کرتے رہیں گے۔1 اور صفحہ ۳۲۳ پر حضرت مجاشع ؓکی حدیث گزرگئی جس میں یہ ہے کہ میں نے عرض کیا:آپ ہمیں کس چیز پر بیعت کریںگے ؟ آپ نے فرمایا:اِسلام اور جہاد پر۔ اور صفحہ ۴۲۴ پر حضرت بشیربن خصاصِیَّہ ؓکی حدیث گزر گئی کہ آپ نے فرمایا: اے بشیر !جب تم نہ زکوٰۃ دوگے اور نہ جہاد کروگے تو پھر کس عمل سے جنت میں داخل ہوگے؟میںنے کہا:آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں میں آپ سے بیعت ہوتا ہوں۔ چناںچہ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میںآپ سے بیعت ہوگیا۔ اور صفحہ ۳۲۸ پر حضرت یعلی بن مُنْیہؓکی حدیث گزر چکی ہے کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے والد کو ہجرت پر بیعت کر لیں۔ آپ نے فرمایا: ہجرت