حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عثمان بن عفان ؓ کا مشقتیں برداشت کرنا حضرت محمد بن ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ مسلمان ہوئے تو ان کو ان کے چچا حَکَم بن ابو العاص بن اُمیّہ نے پکڑ کر رسی میں مضبوطی سے باندھ دیا اور کہا کہ تم اپنے آباء واَجداد کے دین کو چھوڑ کر ایک نئے دین کو اختیار کرتے ہو؟ اور اللہ کی قسم! جب تک تم اس دین کو نہیں چھوڑو گے میں اس وقت تک تمہیں بالکل نہیں کھولوں گا۔ حضرت عثمان نے فرمایا: اللہ کی قسم ! میں اس دین کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ جب حَکَم نے دیکھا کہ حضرت عثمان اپنے دین پر بڑے پکے ہیں تو اُن کو چھوڑ دیا۔2حضرت طلحہ بن عبید اللہؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت مسعود بن حِراش ؓ کہتے ہیں کہ ہم صفا اور مروہ کے درمیان سعی کر رہے تھے کہ ہم نے دیکھا ایک نوجوان آدمی کے ہاتھ گردن کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں اور لوگوں کا ایک بڑا مجمع اُس کے پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔ میں نے پوچھا : اس نوجوان کو کیا ہوا؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ طلحہ بن عبید اللہ ہیں جو بے دین ہوگئے ہیں۔ اور حضرت طلحہ کے پیچھے پیچھے ایک عورت تھی جو بڑے غصہ سے بول رہی تھی اور اُن کو برا بھلا کہہ رہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ لوگوں نے بتایا: یہ اُن کی والدہ صَعْبہ بنت الحضرمی ہے۔3 حضرت ابراہیم بن محمد بن طلحہ کہتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ نے مجھے بتایا کہ میں بُصریٰ کے بازار اورمیلہ میں موجود تھا، تو وہاں ایک پادری اپنے گرجا گھر کے بالاخانہ میں رہتا تھا۔ اس نے کہا کہ اس بازار اور میلہ والوں سے پوچھو کہ کیا ان میں کوئی حرم کا رہنے والا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں ہوں۔ اس نے پوچھا کہ کیا احمد (ﷺ) کاظہور ہوگیا ہے ؟ میں نے کہا: احمد کون ؟ اس نے کہا: عبد اللہ بن عبد المطّلب کے بیٹے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اُن کا ظہور ہوگا اور وہ آخری نبی ہیں۔ حرم ِ (مکہ) میں ان کا ظہور ہوگا اور وہ ہجرت کرکے ایسی جگہ جائیںگے جہاں کھجوروں کے باغات ہوںگے، پتھریلی اور شوریلی زمین ہوگی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو ان کا اتباع کرلیں اور تم ان سے پیچھے رہ جاؤ۔ حضرت طلحہ ؓ فرماتے ہیں کہ اس کی بات میرے دل کو لگی اور میں وہاں سے تیزی سے چلا اور مکہ پہنچ گیا اور میں نے پوچھا: کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے ؟ انھوں نے کہا: ہاں محمد بن عبد اللہ (ﷺ) جو اَمین کے لقب سے مشہور ہیں انھوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور ابنِ ابی قحافہ نے اُن کا اتباع کیا ہے۔ چناںچہ میں حضرت ابو بکر ؓ کے پاس گیا اور میں نے کہا: کیا