حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت شعبی کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عمر نے اُن کو اپنی خاص مَسْنَد پر بٹھا کر فرمایا: ایک آدمی کے علاوہ روئے زمین کا کوئی آدمی اس مسند پر بیٹھنے کا تم سے زیادہ حق دار نہیں ہے۔ حضرت خباب نے اُن سے پوچھا: اے امیر المؤمنین! وہ ایک آدمی کون ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: وہ حضرت بلال ہیں۔ حضرت خبّاب نے کہا: نہیں، وہ مجھ سے زیادہ حق دار نہیں (کیوں کہ انھوں نے مجھ سے زیادہ تکلیفیں نہیں اٹھائی ہیں) کیوں کہ مشرکوں میں حضرت بلال کے تعلق والے ایسے لوگ تھے جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اُن کو بچا لیتے تھے۔ میرا تو اُن میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھے بچاتے۔ میں نے اپنا یہ حال دیکھا ہے کہ ایک دن مشرکوں نے مجھے پکڑا اور آگ جلا کر مجھے اس میں ڈال دیا۔ پھر ایک آدمی نے اپنا پاؤں میرے سینے پر رکھا اور میں اس زمین سے صرف اپنی کمر کے ذریعہ ہی خودکو بچا سکا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت خبّاب ؓ نے اپنی کمر کھول کر دکھائی جس پر بَرَص کے داغ جیسے نشان پڑے ہوئے تھے۔ 2 حضرت شعبی کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت بلال ؓ سے ان تکلیفوں کے بارے میں پوچھا جو اُن کو مشرکوںکی طرف سے اٹھانی پڑیں۔ حضرت خبّاب ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ میری پشت کو دیکھیں۔ (اسے دیکھ کر) حضرت عمر نے کہا کہ میں نے ایسی کمر تو کبھی نہیں دیکھی۔ حضرت خبّاب نے بتایا کہ مشرکوں نے میرے لیے آگ جلائی (اور مجھے اس میں ڈالا) اور اس آگ کو میری کمر کی چربی نے ہی بجھایا۔3 ابو لیلیٰ کندی بیان کرتے ہیں کہ حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ حضرت عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمر نے کہا: قریب آجاؤ۔ حضرت عمار بن یاسر کے علاوہ کوئی بھی اس جگہ بیٹھنے کا تم سے زیادہ حق دار نہیں ہے۔تو حضرت خبّاب حضرت عمر کو اپنی کمر کے وہ نشان دکھانے لگے جو اُن کو مشرکوں کے عذاب سے پہنچے تھے۔ 1 حضرت خبّاب ؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک لوہار آدمی تھا اور عاص بن وائل کے ذمہ میرا کچھ قرضہ تھا۔ میں نے اس کے پاس جاکر اپنے قرضہ کا تقاضاکیا تو عاص نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں تمہارا قرضہ تب واپس کروں گا جب تم محمد (ﷺ)کا اِنکار کر دو گے۔ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! اگر تم مر کر دوبارہ زندہ بھی ہوجاؤ تو بھی محمد کا اِنکار نہیں کروں گا۔ اس پر عاص نے کہا: جب میں مر کر دوبارہ اٹھایا جاؤں گا وہاں تم میرے پاس آنا، وہاں میرے پاس بہت سارا مال اور اولاد ہوگی، وہاں میں تمہیں تمہارا قرضہ دے دوں گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {اَفَرَأَیْتَ الَّذِیْ کَفَرَ بِٰایٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّوَلَدًاO} سے لے کر {وَتَاْتِیْنَا فَرْدًا O}2