حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(یعنی حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیں یا ان کے لیے بددعا کریں، لیکن) حضور ﷺ نے دَوْس کی ہدایت کی دعا فرمادی، تو حضرت طفیل نے حضورﷺ سے کہا: میں تو (ان کی ہدایت کی) یہ (دعا) نہیں چاہتا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: ان میں تیرے جیسے بہت سارے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت جُنْدُب بن عمرو بن حُممَہ بن عوف دوسی ؓ زمانۂ جاہلیت میں کہا کرتے تھے کہ اس مخلوق کا کوئی نہ کوئی خالق ضرور ہے لیکن وہ کون ہے؟ یہ میں نہیں جانتا ۔جب انھوں نے حضورﷺ کی خبر سنی تو اپنی قوم کے ۷۵ آدمیوں کو لے کر چل پڑے اور (حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر) خود بھی مسلمان ہوئے اور اُن کے ساتھی بھی مسلمان ہوئے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جندب ؓ ایک ایک آدمی کو (حضورﷺ کی خدمت میںمسلمان ہونے کے لیے) پیش کرتے جاتے تھے۔ حضرت علیؓ کا قبیلہ ہمدان کو دعوت دینا ۱۶۰ صفحہ پراور حضرت خالد بن ولید ؓ کا بنو حارث بن کعب کو دعوت دینا ۱۶۰ صفحہ پراور حضرت ابو اُمامہ ؓ کا اپنی قوم کو دعوت دینا ۱۵۵ صفحہ پر گزر چکا ہے۔حضراتِ صحابۂ کرام ؓکا افراد اور جماعتوں کو دعوت کے لیے بھیجنا حضرت ہشام بن عاص اُموی ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے اور ایک آدمی کو رُوم کے بادشاہ ہِرَقْل کے پاس اِسلام کی دعوت دینے کے لیے بھیجا گیا، یہاں تک کہ ہم غُوطہ یعنی دمشق پہنچے۔ جَبَلہ بن اَیہم غسّانی کے پاس ہمارا قیام ہوا۔ چناںچہ ہم اس کے پاس گئے تو وہ اپنے تخت پر بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے اپنا قاصد ہمارے پاس بھیجا تاکہ ہم اس قاصد سے بات کریں۔ ہم نے کہا: اللہ کی قسم! ہم کسی قاصد سے بات نہیں کریں گے،ہمیں تو بادشاہ کے پاس بھیجا گیا ہے، اگر وہ ہمیں اجازت دے تو ہم اس سے بات کریں گے ورنہ ہم قاصد سے بات نہیں کریںگے۔ چناںچہ قاصد نے واپس جاکر اُن کو یہ بتایا تو اس نے ہمیں اپنے پاس آنے کی اجازت دی۔(چناںچہ ہم اس کے پاس گئے تو) اس نے کہا: کہو کیا کہنا چاہتے ہو؟ تو حضرت ہشام بن عاص نے ان سے گفتگو شروع کی اور اسے اِسلام کی دعوت دی۔ وہ کالے کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ حضرت ہشام نے اس سے پوچھا: یہ کالے کپڑے کیوں پہن رکھے ہیں؟ اس نے کہا: یہ کالے کپڑے پہن کر میں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک تمہیں شام سے نہ نکال دوں ان کو نہ اتاروں گا۔ ہم نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا یہ دربار جہاں تم بیٹھے ہوئے ہو یہ بھی ہم تم سے ضرور لیں گے، اور اِن شاء اللہ (تمہارے ) بڑے بادشاہ (ہِرَقْل)کا ملک (روم) بھی ضرور لے لیں گے، کیوں کہ ہمیں اس کی خبر ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے دی ہے۔ اس نے کہا: تم وہ لوگ نہیں ہو جو یہ فتح کریں گے، بلکہ یہ تو وہ لوگ ہوں گے جو دن کو روزہ رکھیں گے اور رات کو عبادت کریں گے۔ آگے لمبی حدیث ہے جیسے تائیداتِ غیبیہ کے باب میں آئے