حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ مجھ پر تیرا غصہ ہو یا تو مجھ سے ناراض ہو۔ تیری ناراضگی کا اس وقت تک دور کرنا ضروری ہے جب تک تو راضی نہ ہو۔ اللہ کے سوا کسی سے نیکی کی طاقت نہیں ملتی ۔ 1 یہی حدیث دعوت الی اللہ کی وجہ سے تکلیفیں برداشت کرنے کے باب میں حضرت زُہری وغیرہ کی روایت سے اور تفصیل سے آئے گی ۔میدانِ جنگ میں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں : جب تک حضور ﷺ کسی قوم کو دعوت نہ دے لیتے اس وقت تک ان سے جنگ نہ فرماتے۔2 حضرت عبدالرحمن بن عائذ ؓ فرماتے ہیں: جب حضور ﷺ کوئی لشکر روانہ فرماتے تو اُن کو یہ نصیحت فرماتے کہ لوگوں سے اُلفت پیدا کرو (ان کو اپنے سے مانوس کرو)۔ جب تک اُن کو دعوت نہ دے لو اُن پر حملہ نہ کرنا اور چھاپہ نہ مارنا، کیوں کہ رُوئے زمین پر جتنے کچے اور پکے مکان ہیں (یعنی جتنے شہر اور دیہات ہیں) ان کے رہنے والوں کو تم اگر مسلمان بنا کر میرے پاس لے آؤ، یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ تم ان کی عورتوں اور بچوں کو میرے پاس لے آئواور ان کے مردوں کو قتل کردو۔ 3 حضرت بُریدہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ جب کسی کو کسی جماعت یا لشکر کا امیر بنا کر روانہ فرماتے تو اس کو خاص اپنی ذات کے بارے میں بھی اللہ سے ڈرنے کا حکم دیتے اور جو مسلمان اس کے ساتھ ہیں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا بھی حکم دیتے۔ اور یہ فرماتے کہ جب تمہارا مشرک دشمنوں سے سامنا ہو تو اُن کو تین باتوں میں سے ایک کی دعوت دینا۔ ان باتوں میں سے جو بات بھی وہ مان لیں تم اسے ان سے قبول کرلینا اور ان سے جنگ کرنے سے رک جانا۔ پہلے اُن کو اسلام کی دعوت دو، اگر وہ اسے منظور کرلیں تو تم ان سے اسے قبول کرلو اور ان سے رک جاؤ۔ پھر تم اُن کو اپنا علاقہ چھوڑ کر دارالمہاجرین یعنی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے کی دعوت دو، اور انھیں یہ بتلادو کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو اُن کو وہ تمام منافع ملیں گے جو مہاجرین کو ملتے ہیں اور اُن پر وہ تمام ذمہ داریاں ہوں گی جو مہاجرین پر ہوتی ہیں۔اور اگر وہ اسے نہ مانیں اور اپنے علاقے میںرہنے کو پسند کریں تو انھیں یہ بتلادو کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی طرح سے ہوں گے اور اللہ کے حکم جو عام مسلمانوں کے ذمہ ہیں وہ اُن کے ذمہ ہوں گے اور انھیں فیٔ اور مالِ غنیمت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا، ہاں اگر مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے تو حصہ ملے گا۔ اگر وہ اِسلام کو قبول کرنے سے انکار کردیں تو انھیں جزیہ دینے کی دعوت دو، اگر وہ اسے مان جائیں تو تم اسے قبول کرلو اور ان سے رک جاؤ، اور اگر وہ اسے بھی نہ مانیں تو اللہ سے مدد لے