حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابنِ ابی حاتم نے بھی اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ مضمون ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کون میرے قرضے کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہے اور میرے بعد میرے اہل میں میرا قائم مقام بننے کے لیے تیار ہے؟ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ سب لوگ خاموش رہے اور حضرت عباسؓ اس ڈر کی وجہ سے خاموش رہے کہ حضورﷺکے قرضہ کو ادا کرنے کے لیے کہیں ان کو سارا مال نہ خرچ کرنا پڑجائے۔ حضرت علی فرماتے ہیں: میں اس وجہ سے خاموش رہا کہ حضر ت عباس مجھ سے عمر میں بڑے ہیں اور پھرخاموش ہیں۔ پھر آپ نے یہی بات دوبارہ فرمائی۔ حضرت عباس پھر خاموش رہے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے کہا :یا رسول اللہ ! میں تیار ہوں۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں: (میں اس ذمہ داری کے لیے تیار تو ہوگیا) لیکن میری شکل و صورت سب سے خستہ تھی اور میری آنکھیں چندھیائی ہوئی تھیں، پیٹ بڑا تھا، ٹانگیں پتلی تھیں ۔ 1 یہی حدیث مجمع پر دعوت پیش کرنے کے باب میں حضرت ابنِ عباس ؓ کی روایت سے ایک اور طرح صفحہ ۱۱۸ پر گزری ہے۔حضورﷺ کا سفر میں دعوت کو پیش فرمانا حضرت سعدؓ رہبر بن کر حضورﷺ کو رکُوبہ گھاٹی کے راستے سے لے کر گئے تھے۔ ان کے بیٹے کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھ سے یہ بیان فرمایا کہ حضورﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے، آپ کے ساتھ حضرت ابوبکرؓ بھی تھے۔ حضرت ابوبکر کی ایک شیر خوار بیٹی ہمارے ہاں بسلسلۂ رضاعت رہتی تھی اور حضورﷺ چاہتے تھے کہ مدینہ کا سفر چھوٹے راستہ سے کریں۔ تو ان سے حضرت سعد نے عرض کیا کہ رکوبہ گھاٹی کے نیچے سے جو راستہ جاتا ہے وہ زیادہ قریب ہے، لیکن وہاں قبیلہ اَسلم کے دو ڈاکو رہتے ہیں جن کو مہانان کہا جاتا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ان کے پاس سے گزرنے والے راستہ سے سفر کریں؟ حضورﷺ نے فرمایا: ڈاکو والے راستے سے ہمیں لے چلو۔ حضرت سعد فرماتے ہیں کہ ہم اس راستے سے چلے ۔ جب ہم اُن کے قریب پہنچے تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا: لو یہ یمانی آگیا ۔ حضورﷺ نے ان دونوں کو دعوت دی اور ان پر اِسلام کو پیش فرمایا، وہ دونوں مسلمان ہوگئے۔ آپ نے ان کے نام پوچھے، انھوں نے کہا :ہم مہانان ہیں (یعنی دو گرے پڑے آدمی)۔ آپ نے فرمایا: نہیں، تم دونوں مکرمان ہو (یعنی قابلِ اکرام )۔ پھر آپ نے انھیں اپنے پاس مدینہ آنے کا حکم دیا۔ 1 آگے حدیث اور بھی ہے۔ حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں حضور ﷺ کے ساتھ تھے، سامنے سے ایک دیہاتی آیا۔ جب وہ حضورﷺ کے قریب پہنچا تو اس سے حضورﷺ نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا: اپنے گھر جارہا ہوں۔ آپ