حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علاقوں میں) یہ خط بھیجا کہ لشکروں کو (گھر سے باہر) چار مہینے سے زیادہ نہ روکا جائے (اگر اِجازت لیں )۔ 1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ ایک دفعہ رات کے وقت باہر نکلے۔ انھوں نے ایک عورت کو یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا: تَطَاوَلَ ھٰذَا اللَّیْلُ وَاسْوَدَّ جَانِبُہٗ وَأَرَّقَنِيْ أَنْ لاَّ حَبِیْبَ أُلَاعِبُہٗ یہ رات لمبی ہوگئی ہے اور اس کے کنارے کالے پڑ گئے، اور مجھے اس وجہ سے نیند نہیں آ رہی ہے کہ میرا کوئی محبوب نہیں ہے جس سے میں کھیلوں۔ حضرت عمر نے (اپنی بیٹی) حضرت حفصہ بنتِ عمر ؓ سے پوچھا کہ عورت زیادہ سے زیادہ کتنے عرصہ تک اپنے خاوند سے صبر کر سکتی ہے؟ حضرت حفصہ نے کہا: چھ مہینے تک یا چار مہینہ تک۔ حضرت عمر نے فرمایا: میں آیندہ کسی لشکر کو اس سے زیادہ (گھر سے باہر) نہیں روکوں گا۔ 2صحابۂ کرام ؓ کا اللہ کے راستہ کی گرد وغبار برداشت کرنے کا شوق حضرت رَبیع بن زید ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ راستہ کے درمیان میں درمیانی رفتار سے تشریف لے جا رہے تھے کہ اتنے میں آپ نے ایک قریشی نوجوان کو دیکھا جو راستہ سے ہٹ کر چل رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ فلاں آدمی نہیں ہے؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں! وہی ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے بلائو۔ چناںچہ وہ آئے۔ حضور ﷺ نے اس سے پو چھا: تمہیں کیا ہوگیا تم راستہ سے ہٹ کر چل رہے ہو؟ اس نوجوان نے کہا: مجھے یہ گرد وغبار اچھا نہیں لگتا۔ آپ نے فرمایا: ارے! اس گردو غبار سے خود کو نہ بچائو، کیوںکہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! یہ غبار تو جنت کی (خاص قسم کی) خوش بو ہے۔ 1 حضرت ابو المُصَبّح مَقْرئی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم لوگ روم کے علاقہ میں ایک جماعت کے ساتھ چلے جا رہے تھے، جس کے امیر حضرت مالک بن عبد اللہ خثعمی ؓ تھے کہ اتنے میں حضرت مالک حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ کے پاس سے گزرے جو کہ اپنے خچر کو آگے سے پکڑے ہوئے چلے جا رہے تھے۔ ان سے حضرت مالک نے کہا: اے عبد اللہ! آپ سوار ہوجائیں، اللہ نے آپ کو سواری دی ہے۔ حضرت جابر نے کہا: میں نے اپنی سواری کو ٹھیک حالت میں رکھا ہوا ہے اور مجھے اپنی قوم سے سواری لینے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس آدمی کے دونوں قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیں گے۔ حضرت مالک وہاں سے آگے چل