حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسلمان پر لازم ہے کہ وہ عبد اللہ بن حذافہ کے سر کا بوسہ لے اور سب سے پہلے میں لیتا ہوں۔ چناںچہ حضرت عمرنے کھڑے ہوکر اُن کے سر کا بوسہ لیا (تاکہ اللہ کے دشمن کو چومنے کی جو ناگواری حضرت عبد اللہ ؓ کے دل میں تھی وہ دور ہوجائے)۔ 1حضور ﷺ کے عام صحابۂ کرام ؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت سعید بن جُبَیْر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے پوچھا کہ کیا مشرکین حضور ﷺ کے صحابہ کو اتنی زیادہ تکلیفیں پہنچاتے تھے جن کی وجہ سے صحابہ دین کے چھوڑنے میں معذور قرار دیے جاتے تھے ؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! وہ مشرک مسلمانوں کو بہت زیادہ مارتے بھی اور اُن کو بھوکا اور پیاسا بھی رکھتے، حتیٰ کہ کمزوری کی وجہ سے مسلمان سیدھا نہ بیٹھ سکتے۔ اور جو شرکیہ کلمات وہ مسلمانوں سے کہلوانا چاہتے مسلمان (مجبور ہوکر جان بچانے کے لیے) کہہ دیتے۔ وہ مشرک کسی مسلمان سے یوں کہتے کہ لات وعزّٰی بھی اللہ کے علاوہ معبود ہیں یا نہیں؟ وہ مسلمان کہہ دیتا : ہاںہیں۔ اور گندگی کا کیڑا اُن کے پاس سے گذرتا تو وہ کسی مسلمان سے کہتے کہ اللہ کے علاوہ یہ کیڑا تیرا معبود ہے یا نہیں ؟ وہ مسلمان کہہ دیتا: ہاں ہے۔ چوںکہ وہ مشرک مسلمانوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچاتے تھے اس وجہ سے مسلمان اپنی جان بچانے کے لیے یہ کہہ دیا کرتے تھے۔2 حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ مدینہ آئے اور اَنصار نے اُن کو اپنے ہاں رہنے کی جگہ دی تو سارے عرب والوں نے اُن پر ایک کمان سے تیر چلائے (یعنی سارے عرب کے لوگ ان کے دشمن ہوگئے)، تو مسلمانوں کو رات بھی ہتھیار لگاکر گزارنی پڑتی اور دن کو بھی ہر وقت ہتھیار لگانے پڑتے۔ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے کہتے کہ کیا ہماری زندگی میں ایسا وقت بھی آئے گا کہ ہم اَمن اور اطمینان سے رات گزاریں اور ہمیں اللہ کے علاوہ کسی کا ڈر نہ ہو؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : { وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ}1 وعدہ کرلیا اللہ نے اُن لوگوں سے جو تم میں ایمان لائے ہیں اور کیے ہیں انھوں نے نیک کام، البتہ پیچھے حاکم کردے گا اُن کو ملک میں۔2 اور ’’طبرانی‘‘ میں یہ روایت اس طرح ہے کہ حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ مدینہ آئے اور اَنصار نے اُن کو اپنے ہاں رہنے کی جگہ دی تو تمام عرب کے لوگوں نے اُن پر ایک ہی کمان سے تیر چلائے (یعنی سارے عرب والے اُن کے دشمن ہوگئے)۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : { لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ}۔3 حضرت ابو موسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک غزوہ میں حضور ؓ کے ساتھ گئے۔ (سواریاں اتنی کم تھیں کہ) ہم چھ آدمیوں