حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت محمد بن علی بن حسین ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت حسن، حضرت حسین، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کو بچپن ہی میں بیعت فرمایا، نہ ابھی اُن کی ڈاڑھی نکلی تھی اور نہ ابھی یہ لوگ بالغ ہوئے تھے۔ ہمارے علاوہ اور کسی بچے کو بیعت نہیں کیا ۔ 3 حضرت عبداللہ بن زُبیر اور حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ سے مروی ہے کہ یہ دونوں حضرات سات سال کی عمر میں حضور ﷺ سے بیعت ہوئے تھے۔ حضور ﷺ اُن دونوں کو دیکھ کر مسکرائے اور اپنا ہاتھ بڑھادیا اور ان دونوں کو بیعت فرمالیا۔ 4 حضرت ہرماس بن زِیاد ؓ فرماتے ہیں کہ میں کمسن بچہ تھا، میں نے اپنا ہاتھ حضور ﷺ کی طرف بیعت ہونے کے لیے بڑھایا لیکن آپ نے مجھے بیعت نہیں کیا ۔ 5صحابۂ کرام ؓ کا حضور ﷺ کے خُلَفَا کے ہاتھوں پر بیعت ہونا حضرت منتشر کے والد کہتے ہیں کہ جس وقت یہ آیت { اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰہَ}1 تحقیق جو لوگ بیعت کرتے ہیں تجھ سے وہ بیعت کرتے ہیں اللہ سے۔ نازل ہوئی تو آپ نے لوگوں کو ا س وقت اس طرح بیعت فرمایا کہ ہم اللہ کے لیے بیعت ہوتے ہیں اور ہم حق بات مانا کریں گے۔ اور حضرت ابو بکر ؓ نے صحابہ ؓ کو بیعت کرتے وقت فرمایا تھا کہ میں جب تک اللہ کا فرماں بردار رہوں تم میری بیعت پر اس وقت تک باقی رہو، لیکن حضرت عمر ؓ اور بعد والے خُلَفَا نے حضور ﷺ کی طرح بیعت فرمایا۔2 حضرت ابن العُفَیْف ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعدحضرت ابو بکر ؓ لوگوں کو بیعت فرمارہے تھے۔ صحابہ کی ایک جماعت اُن کی خدمت میں آتی وہ کہتے: کیا تم مجھ سے اس بات پر بیعت ہوتے ہو کہ تم اللہ اور اس کی کتاب کی اور پھر امیر کی بات کو سنوگے اورمانوگے ؟ وہ حضرات کہتے: جی ہاں۔ پھر حضرت ابو بکر اُن کو بیعت فرمالیتے۔ میں ان ہی دنوں یا کچھ عرصہ پہلے بالغ ہوچکا تھا، میں کچھ دیر آپ کے پاس کھڑا رہا اور آپ لوگوں سے بیعت میں جو عہد لے رہے تھے وہ میں نے سیکھ لیا۔ پھر میں نے آپ کے پاس جا کر خود ہی یہ کہنا شروع کردیاکہ میں آپ سے اس بات پر بیعت ہوتا ہوں کہ اللہ اور اس کی کتاب کی اور پھر امیر کی بات کو سنوں گا اور مانوں گا۔ یہ سن کر آپ نے مجھ پر اوپر سے نیچے تک ایک نگاہ ڈالی ۔ میرا خیال یہ ہے کہ میرا یہ عمل آپ کو بہت پسند آیا۔ اللہ کی اُن پر رحمت ہو۔ (پھر آپ نے مجھے بیعت