حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرتبہ ہلاؤںتو ہر آدمی قضائے حاجت سے فارغ ہوکر وضو کرلے، اور جب دوسری مرتبہ ہلائوں تو ہر آدمی اپنے ہتھیار اور تسمے وغیرہ کو دیکھ کر ٹھیک کر لے، پھر جب تیسری مرتبہ ہلائوں تو تم سب حملہ کر دینا اور کوئی بھی کسی دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہو حتیٰ کہ اگر نعمان بھی قتل ہو جائے تو کوئی اس کی طرف متوجہ نہ ہو۔ اور اب میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا تم میں سے ہر آدمی اس پر ضرور آمین کہے، اس کی میری طرف سے پوری تاکید ہے۔ پھر یہ دعا مانگی: اے اللہ! آج نعمان کو شہادت کی موت نصیب فرما اور مسلمانوں کی مدد فرما اور انھیں فتح نصیب فرما۔ پھر اپنا جھنڈا پہلی مرتبہ ہلایا، تھوڑی دیر کے بعد دوسری مرتبہ ہلایا، اس کے تھوڑی دیر بعد تیسری مرتبہ ہلایا۔ پھر اپنی زرہ پہنی، پھر انھوں نے حملہ کر دیا اور سب سے پہلے زخمی ہو کر زمین پر گرے۔ حضرت مَعقِل فرماتے ہیں کہ میں اُن کے پاس گیا، لیکن مجھے ان کی تاکید یاد آگئی اس لیے میں ان کی طرف متوجہ نہیں ہوا، البتہ ان کے پاس ایک نشانی رکھ کر چلا گیا۔ اور جب ہم (دشمن کے) کسی آدمی کو قتل کرتے تو اس کے ساتھی ہم سے لڑنا چھوڑ کر اسے اٹھا کر لے جانے میں لگ جاتے اور دشمن کا سردار ذُوالحاجبین اپنے خچر سے بری طرح گرا اور اس کا پیٹ پھٹ گیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دے دی۔ پھر میں حضرت نعمان کے پاس آیا، ابھی کچھ جان ان میں باقی تھی۔ اور میرے پاس ایک برتن میں پانی تھا جس سے میں نے ان کے چہرے سے مٹی کو دھویا۔ تو انھوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: مَعقِل بن یسار۔ پھر انھوں نے پوچھا: مسلمانوں کا کیا ہوا؟ میںنے کہا: اللہ نے اُن کو فتح نصیب فرما دی۔ انھوں نے کہا: الحمد اللہ! (اللہ کا شکر ہے) یہ بات حضرت عمر ؓ کو لکھ کر بھیج دو۔ اور پھر اُن کی روح پر واز کر گئی۔1 حضرت جبیر ؓ جنگ ِنہاوند کا واقعہ تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت نعمان ؓ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ سفرِ جہاد میں تشریف لے جاتے اور شروع دن میں لڑائی نہ شروع فرماتے تو پھر جلدی نہ فرماتے (بلکہ انتظار فرماتے) یہاں تک کہ نماز کا وقت ہوجاتا اور ہوائیںچلنے لگ پڑتیں، اور جنگ عمدہ شکل اختیار کر سکتی (تو پھر آپ لڑائی شروع فرماتے)۔ میں اب حضور ﷺ کی اس عادت شریفہ کی وجہ سے لڑائی شروع نہیں کر رہا ہوں۔ پھر یہ دعا مانگی: اے اللہ! میں تجھ سے اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ میری آنکھوں کو آج ایسی فتح سے ٹھنڈا فرما جس میں اِسلام کی عزّت ہو اور کافروں کی ذلت ہو۔ پھر اس کے بعد مجھے شہادت دے کر اپنے پاس بلا لے۔ (لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا:) تم سب آمین کہو، اللہ تم سب پر رحم فرمائے! چناںچہ ہم سب نے آمین کہی اور ہم سب رو پڑے ۔ 2صحابۂ کرام ؓ کا اللہ کے راستے میں مرنے اور جان دینے کا شوق حضرت سلیمان بن بلال ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ بدر کے لیے تشریف لے جانے لگے تو حضرت سعد بن خیثمہؓ اور