حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اور اُن کی خواہشات بے قابو ہوجاتی ہیں۔2حضورﷺ اور آپ کے گھر والوں اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓکی بھوک حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابو بکر ؓ دوپہر کے وقت سخت گرمی میں گھر سے مسجد کی طرف چلے۔ حضرت عمر ؓ نے سنا تو کہا: اے ابو بکر! اس وقت آپ گھر سے باہر کیوں آئے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: صرف اس وجہ سے آیاہوں کہ سخت بھوک لگی ہوئی ہے۔حضرت عمرنے کہا: اللہ کی قسم! میں بھی صرف اسی وجہ سے آیا ہوں۔ ابھی یہ دونوںآپس میں بات کر ہی رہے تھے کہ اچانک حضور ﷺگھر سے نکل کر ان دونوں حضرات کے پاس تشریف لے آئے۔آپ نے پوچھا :اس وقت تم دونوں گھر سے باہر کیوں آئے؟ دونوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم صرف اس وجہ سے آئے ہیں کہ ہمیں سخت بھوک لگی ہوئی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کی قبضہ میں میری جان ہے! میں بھی صرف اسی وجہ سے گھر سے باہر آیا ہوں، چلو تم دونوں کھڑے ہوجاؤ ۔ چناںچہ یہ تینوں حضرات تشریف لے گئے اورحضرت ابو ایوب اَنصاری ؓکے دروازے پر پہنچ گئے۔ اور حضرت ابو ایوب اَنصاری حضور ﷺ کے لیے کھانا یا دودھ بچا کر رکھا کرتے تھے۔اس دن حضور ﷺ کو اُن کے ہاں آنے میں دیر ہوگئی اورجس وقت روزانہ آیاکرتے تھے اس وقت نہ آسکے، تو حضرت ابو ایوب اَنصاری وہ کھانا اپنے گھر والوں کو کھلا کر اپنے کھجوروں کے باغ میں کام کرنے چلے گئے تھے۔ جب یہ حضرات اُن کے دروازے پر پہنچے تو اُن کی بیوی نے باہر نکل کر ان حضرات کا استقبال کیا اور کہا: خوش آمدید ہو اللہ کے نبی کریم (ﷺ)کو اور ان کے ساتھ آنے والوں کو۔ حضور ﷺ نے ان سے پوچھا: ابو ایوب کہاں ہیں؟ حضرت ابو ایوب اپنے باغ میں کام کر رہے تھے وہاں سے انھوں نے حضور ﷺ کی آواز کو سناتو دوڑتے ہوئے آئے اور کہا: خوش آمدید ہو اللہ کے نبی کریم (ﷺ) کو اور اُن کے ساتھ آنے والوں کو۔ اے اللہ کے نبی! یہ وہ وقت نہیں ہے جس میں آپ آیاکرتے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم ٹھیک کہتے ہو۔ چناںچہ وہ گئے اورکھجورکاایک خوشہ توڑکرلائے جس میں خشک اور تر اور گدّر (نیم پختہ) تینوں قسم کی کھجوریں تھیں۔حضور ﷺ نے فرمایا: یہ تم نے کیا کیا؟ ہمارے لیے چن کر صرف خشک کھجور لاتے۔ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! میرا دل یہ چاہا کہ آپ خشک اور تر اور گدّر تینوں قسم کی کھجورکھائیں اور ابھی آپ کے لیے میں کوئی جانور بھی ذبح کروں گا۔ آپ نے فرمایا: گرتم نے ذبح کرنا ہی ہے تو دودھ والا جانورذبح نہ کرنا۔ حضرت ابو ایوب انصاری ؓ نے سال یا سال سے کم عمر کا بکری کا بچہ ذبح کیا اوراپنی بیوی سے کہا کہ تم ہمارے لیے آٹا گوندھ کر روٹی پکاؤ،کیوں کہ تم روٹی پکانا اچھی طرح جانتی ہو۔ اور حضرت ابوایوب نے بکری کے اس بچہ