حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دشمنی کی ہے اور آپ کے راستے سے روکنے کے لیے جتنے سفر کیے ہیں ان سب کو معاف فرما دے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ جو کچھ جانتے ہیں اس میں سے بہترین بات مجھے بتائیں تاکہ میں بھی اسے جان لوں (اور اس پر عمل کروں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: کہو أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، اور اللہ کے راستے میں جہاد کرو۔ پھر حضرت عِکْرِمہ نے کہا: اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! میں اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے جتنا مال خرچ کرچکا ہوں اب اس سے دُگنا مال اللہ کے راستہ میں خرچ کروں گا، اور اب تک اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے جتنی جنگ کرچکا ہوں اب اللہ کے راستہ میں اس سے دُگنی جنگ کروں گا۔ چناںچہ حضرت عِکْرِمہ پورے زور و شور سے جہادمیں شریک ہوتے رہے اور حضرت ابو بکر ؓ کے زمانۂ خلافت میں غزوۂ اَجنادَین میں شہید ہوئے۔ حضورﷺ نے حجۃ الوداع والے سال اُن کو ہوازِن سے صدقات وصول کرنے بھیجا تھا۔ جب حضورﷺ کا انتقال ہوا اس وقت حضرت عِکْرِمہ تبالہ (یمن) میں تھے۔ 1حضرت صفوان بن اُمَیَّہؓ کے اِسلام لانے کا قصہ حضرت عبداللہ بن زُبیرؓ فرماتے ہیں کہ فتحِ مکہ کے دن صفوان بن اُمیّہ کی بیوی حضرت بغوم بنت مُعَدَّل مسلمان ہوگئیں۔ان کا تعلق قبیلہ کنانہ سے تھا، لیکن خود صفوان بن اُمیَّہ مکہ سے بھاگ کر ایک گھاٹی میں چھپ گئے تھے۔ ان کے ساتھ صرف ان کا غلام یسار ہی تھا۔ اس کو انھوں نے کہا: تیرا ناس ہو! دیکھو کون آرہا ہے؟ اس نے کہا: یہ عمیر بن وہب آرہے ہیں۔ صفوان نے کہا: میں عمیر کے ساتھ کیا کروں؟ اللہ کی قسم! یہ تو مجھے قتل کرنے کے اِرادے سے ہی آرہے ہیں۔انھوں نے تو میرے خلاف محمد ( ؑ) کی مدد کی ہے۔ اتنے میں حضرت عمیرؓ وہاں پہنچ گئے تو اُن سے صفوان نے کہا: اتنا کچھ میرے ساتھ کر گزرنے کے بعد بھی تمہیں چین نہ آیا، اپنے قرض اور اپنے اَہل وعیال کی ذمہ داری تم نے مجھ پر ڈالی تھی (وہ سب میں نے برداشت کی) اور اب تم مجھے قتل کرنے آگئے ہو۔ حضرت عمیر نے کہا: اے ابو وہب! (یہ صفوان کی کنیت ہے) میں تم پر قربان ہوں! میں تمہارے پاس ایسے آدمی کے پاس سے آرہا ہوں جو لوگوں میں سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ جوڑ لینے والے ہیں۔ حضرت عمیر نے آنے سے پہلے حضورﷺ سے کہا تھا: یا رسول اللہ! میری قوم کا سردار (صفوان ) سمندر میں چھلانگ لگانے کے لیے بھاگ گیا ہے اور اسے ڈر تھا کہ آپ اسے اَمن نہیں دیں گے۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ اسے اَمن دے دیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میں نے اسے اَمن دے دیا۔ چناں چہ یہ اُن کی تلاش میں چل پڑے اور