حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے تھے جو جسرِابی عبید کی جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ جب وہ یہ آیت پڑھا کرتے تو رو پڑتے: {وَمَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَاْوٰہُ جَھَنَّمُ ط وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ O}1 اور جو کوئی اُن سے پھیرے پیٹھ اس دن، مگر یہ کہ ہنر کرتا ہو لڑائی کا یا جا ملتا ہو فوج میں، سو وہ پھرا اللہ کا غضب لے کر، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ کیا برا ٹھکانا ہے ۔ حضرت عمر ؓ ان سے فرماتے: اے معاذ! نہ روئو، میں تمہارا مرکز ہوں تم بھاگ کر میرے پاس آئے ہو۔ 2 حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبید ؓ حضور ﷺ کے صحابہ میں سے تھے۔ اور جس دن حضرت ابو عبید ؓ شہید ہوئے تھے اس دن یہ میدانِ جنگ سے بھاگ گئے تھے اور اُن کو قاری کہا جاتا تھا، اور حضور ﷺ کے صحابہ میں سے اور کسی کو قاری نہیں کہا جاتا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے حضرت سعدبن عبید سے فرمایا: کیا آپ شام جانا چاہتے ہیں؟ کیوںکہ وہاں مسلمان کمزور ہوگئے ہیں اور دشمن اُن پر جری ہوگئے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ شام جا کر اپنے بھاگنے کا گناہ دھو لیں۔ حضرت سعدنے کہا: نہیں، میں تو اسی علاقہ میں جائوں گا جہاں سے بھاگ کر آیا تھا، اور اسی دشمن کے مقابلہ میں جائوں گا جس نے میرے ساتھ ایسا معاملہ کیا (جس سے میں بھاگنے پر مجبور ہوگیا)۔ چناںچہ حضرت سعد قادسیّہ چلے گئے اور وہاں جا کر شہید ہو گئے۔ 3اللہ کے راستہ میں جانے والے لوگوں کو تیار کرنا اوراس کی مدد کرنا حضرت جبلہ بن حارثہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ خود غزوہ میں تشریف نہ لے جاتے تو اپنے ہتھیار حضرت علی ؓ ، یا حضرت اُسامہ ؓ کو دے دیتے ۔4 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ قبیلہ اَسلم کے ایک نوجوان نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں، لیکن تیاری کے لیے میرے پاس مال نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: فلاں اَنصاری کے پاس جائو، اس نے جہاد کی تیاری کی ہوئی تھی اب وہ بیمار ہو گئے ہیں۔ اس سے کہنا کہ اللہ کے رسول تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، اور اس سے یہ بھی کہنا کہ تم نے جہاد کے لیے جو سامان تیار کیا تھا وہ مجھے دے دو۔ چناںچہ وہ نوجوان اس اَنصاری کے پاس گیا اور ساری بات اس سے کہہ دی تو اس اَنصاری نے اپنی بیوی سے کہا: اے فلانی! تم نے جو سامان میرے لیے تیار کیا تھا وہ اُن کو دے دو اور اس سامان میں سے کوئی چیز نہ رکھنا، کیوںکہ اللہ کی قسم! تم اس میں سے جو چیز بھی رکھو گی اس میں اللہ تعالیٰ برکت نہیں فرمائیں گے۔ 1 حضرت ابو مسعود اَنصاری ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میری سواری ہلاک ہو گئی ہے، آپ مجھے سواری دے دیں۔ آپ نے فرمایا: اس وقت تو میرے پاس کوئی سواری نہیں ہے۔ اس پر ایک