حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کمزوری کی وجہ سے) زور سے نہ پھینک سکے۔ آگے پوری حدیث بیان کی جس میں یہ ہے: چناںچہ وہ سورج ڈوبنے سے پہلے شہید ہوگئے۔اللہ کے راستہ میں نکل کر نماز پڑھنا حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ ِبدر کے دن حضرت مقداد ؓ کے علاوہ ہم میں اور کوئی بھی سواری پر سوار نہیں تھا اور میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ ہم میں سے ہر آدمی سویا ہوا تھا۔ بس حضورِ اکرم ﷺ جاگ رہے تھے۔ آپ ایک درخت کے نیچے نماز پڑھتے رہے اور روتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مقام ِ عُسْفان پر حضورِ اکرمﷺ کے ساتھ تھے اور مشرکین کا لشکر ہمارے سامنے آیا اور اُن کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید ؓ تھے۔ مشرکین کا یہ لشکر ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا۔ حضورﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی۔ مشرکین نے آپس میں بات کی کہ مسلمان تو ابھی ایسی غفلت اور بے خبری کی حالت میں تھے کہ ہم اُن پر حملہ کرسکتے تھے، تو اس موقع سے ہم فائدہ اٹھا لیتے تو اچھا تھا۔ پھر کہنے لگے کہ اب اُن کی ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو انھیں اپنی اولاد اور اپنی جان سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت ابنِ عباس فرماتے ہیں کہ (کافر عصر کی نماز میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا ہی رہے تھے کہ) ظہر اور عصر کے درمیان حضرت جبرائیل ؑ یہ آیات لے کر نازل ہوگئے جن میں نمازِ خوف کا ذکر ہے: {وَاِذَا کُنْتَ فِیْھِمْ فَاَقَمْتَ لَھُمُ الصَّلٰوۃَ}2 جب تو ان میں موجود ہو پھر نماز میں کھڑا کرے۔1 اور امام مسلم نے حضرت جابر ؓ سے یہ روایت اس طرح نقل کی ہے کہ مشرکین نے آپس میں کہا کہ عنقریب ایسی نماز آنے والی ہے جو مسلمانوں کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ 2 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضور ﷺ کے ساتھ مقام ِ نخل کی جانب غزوۂ ذات الرقاع کے لیے نکلے۔ ایک مسلمان نے کسی مشرک کی بیوی کو قتل کر دیا (یا اسے قید کر لیا)۔ جب حضور ﷺ وہاں سے واپس آرہے تھے اس عورت کا شوہر آیا جو کہ کہیں گیا ہوا تھا۔ جب اسے بیوی کے قتل ہونے کی خبر ملی تو اس نے قسم کھائی کہ جب تک وہ محمد (ﷺ) کے صحابہ کا خون نہیں بہا لے گا اس وقت تک وہ چین سے نہیں بیٹھے گا۔ چناںچہ وہ حضور ﷺ کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ آپ نے راستہ میں ایک جگہ پڑائو ڈالا۔ آپ نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ ایک مہاجری اور ایک اَنصاری نے اپنے آپ کو پہرہ کے لیے پیش کیا اور انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم (پہرہ دیں گے)۔ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں