حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقعات و روایات کے اِستقصا اور مکمل بیان کی وجہ سے کتاب میں ایک ایسی تاثیر پیدا ہوگئی ہے جو اُن کتابوں میں نہیں پائی جاتی جو اجمال و اختصار اور معانی کے اظہارپر تصنیف کی جاتی ہیں۔ اس لیے ایک قاری اس کی وجہ سے ایمان و دعوت، سرفروشی اور فضیلت اور اخلاص و زہد کے ماحول میں وقت گذارتا ہے۔ اگر یہ صحیح ہے کہ کتاب مُؤلّف کا عکسِ جمیل اور جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے اور جس کیفیت و معنویت، جذبہ و لگن ، روح اور تاثیر سے تصنیف کی جاتی ہے اس کی مظہر ہوتی ہے۔ تو میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب مؤثر ، طاقت ور اور کامیاب ہے ۔چوںکہ صحابۂ کرامؓکی محبت اُن کے رگ و ریشہ میں سرایت کرچکی تھی اور دل و دماغ میں رچ بس گئی تھی، اس لیے مُؤلف نے اس کو حسنِ عقیدت ، جذبۂ اُلفت اور جوشِ محبت کی لایزال کیفیات کے ساتھ تحریر کیا ہے۔ مُؤلّف کی عظمت و اخلاص کے پیش نظر ا س کتاب کو کسی مقدمے کی ضرورت نہیں تھی، کیوںکہ وہ خود جہاں تک میرے علم میں ہے ایمان کی قوت، دعوت میں فنائیت اور یک سوئی کے اعتبار سے عطیۂ ربانی اور زمانے کی حسنات میں سے تھے اور ایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ ایک ایسی دینی تحریک و دعوت کی قیادت کررہے تھے جو وسعت و طاقت ، عظمت اور اثر انگیزی میں سب سے بڑی تحریک ہے ،لیکن اس ناچیز کو انھوں نے اس کے ذریعہ عزت بخشی اور اس عظیم الشان کام میں اس کا بھی حصہ ہوگیا۔تقرّب الی اللہ میں، میں نے یہ کلمات تحریر کردیے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قبولِ عام عطا فرمائے اور بندگانِ خدا کو نفع پہنچائے۔ ابوالحسن علی ندوی( سہارن پور) ۲ ؍رجب ۱۳۷۸ھ ترجمہ از عربی بقلم مولانا سید عبداللہ حسنی ندوی اکتوبر ۱۹۹۱ءپیش لفظ برائے اردو ترجمہ حیاۃُ الصحابہؓ