حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موسیٰ نے اپنے مؤذّن سے کہا کہ یہ اعلان کر دو: (اے لوگو!) غور سے سنو! صرف وہی آدمی وضو کرے جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو۔ اور فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عنقریب علم چلا جائے گا اور جہالت غالب آجائے گی، یہاں تک کہ آدمی جہالت کی وجہ سے اپنی ماں کو تلوار سے مار دے گا۔1اللہ کے راستے میں نکل کر خرچ کرنا حضرت ابو مسعود اَنصاری ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نکیل پڑی ہوئی اُونٹنی لے کر آیا اور حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ (یا رسول اللہ!) یہ اُونٹنی اللہ کے راستہ میں (دیتا ہوں)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمہیں قیامت کے دن اس کے بدلے میں ایسی سات سو اُونٹنیاں ملیں گی کہ ان سب کی نکیل پڑی ہوئی ہوگی ۔ 2 حضرت عبد اللہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو ذر ؓ کے ساتھ تھا۔ اُن کو سالانہ و ظیفہ ملا۔ اُن کے ساتھ ان کی ایک باندی تھی وہ ان کی ضرورتیں پوری کرنے لگ گئی اور ان میں وہ مال خرچ کرنے لگ گئی۔ اس کے پاس سات درہم بچ گئے۔ حضرت ابو ذر نے اسے حکم دیا کہ ان کے پیسے بنوا لو۔ میں نے ان سے عرض کیا: اگر آپ ان سات درہموں کو آیندہ پیش آنے والی ضرورت کے لیے یا اپنے کسی آنے والے مہمان کے لیے رکھ لیتے (تو زیادہ اچھا تھا)۔ حضرت ابو ذر نے کہا کہ میرے خلیل یعنی حضور ﷺ نے مجھے یہ وصیت فرمائی ہے کہ جو سونا یا چاندی کسی تھیلے وغیرہ میں باندھ کر رکھ لیا جائے گا تو وہ اپنے مالک کے لیے اَنگارہ ہوگا جب تک کہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہ کر دے۔ اِمام احمد اور طبرانی کی روایت میں یہ ہے کہ جو سونے چاندی کو باندھ کر رکھے اور اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کرے تو قیامت کے دن یہ سونا چاندی آگ کا اَنگارہ بن جائے گا جس سے اسے داغا جائے گا۔یہ الفاظ طبرانی کے ہیں۔ 3 حضرت قیس بن سلع اَنصاری ؓ کے بھائیوں نے حضور ﷺ کی خدمت میں آکر ان کی شکایت کی اور یہ کہاکہ یہ اپنا مال فضول خرچ کرتے ہیں اور ان کا ہاتھ بہت کھلا ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں کھجوروں میں سے اپنا حصہ لے لیتا ہوں اور اس کو اللہ کے راستہ میں اور اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہوں۔ حضور ﷺ نے اُن کے سینے پر ہاتھ مارا اور تین مرتبہ فرمایا: تم خرچ کرو، ا للہ تعالیٰ تم پر خرچ کریں گے۔ا س کے بعد جب میں اللہ کے راستہ میں نکلا تو میرے پاس سواری کا اُونٹ بھی تھا۔ اور آج تو میں اپنے خاندان میں سب سے زیادہ مال دار ہوں (یعنی اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ان بھائیوں سے بھی زیادہ مال دے رکھا ہے)۔1 حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے فرمایا: اس شخص کے لیے خوش خبری ہو جو اللہ کے راستہ میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرے، کیوںکہ اسے ہر کلمہ کے بدلہ ستّر ہزار نیکیاں ملیں گی، اور ان میں سے ہر نیکی دس گنا