حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لے کر قلعہ میں داخل ہونے والے ہی تھے کہ حضرت عباس اُن تک پہنچ گئے۔ حضرت عباس بڑے طاقت ور آدمی تھے۔ ان لوگوں سے چھین کر انھوں نے حضرت حنظلہ کو گود میں اُٹھا لیا۔ ان لوگوں نے قلعہ سے حضرت عباس پر پتھروں کی بارش شروع کردی۔ حضور ﷺ حضرت عباس کے لیے (خیریت سے واپس پہنچ جانے کی) دعا کر نے لگے۔ آخر حضرت عباس حضرت حنظلہ کو لے کر حضور ﷺ تک پہنچ گئے۔ 1حضرت معاذ بن عمرو بن جموح اور حضرت معاذ بن عفراء ؓ کی بہادری حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ بدر کے دن میں (لڑنے والوں کی) صف میں کھڑا تھا۔ میں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں جا نب اَنصار کے دو کم عمر لڑکے کھڑے ہیں۔ مجھے خیال ہوا کہ میں قوی اور مضبوط لوگوں کے درمیان ہوتا تو اچھا تھا (کہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرسکتے، میرے دونوں جانب بچے ہیں یہ میری کیا مدد کرسکیں گے)۔ اتنے میں ان دونوں لڑکوں میں سے ایک نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: چچا جان! تم ابو جہل کو بھی جانتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں! پہچانتا ہوں۔ تمہاری کیا غرض ہے؟ اس نے کہا کہ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں گالیاں بکتا ہے۔ اس پاک ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اگر میں اسے دیکھ لوں تو اس وقت تک اس سے جدا نہ ہوں گا جب تک وہ نہ مر جائے یا میں نہ مرجائوں۔ مجھے اس کے سوال اور جواب پر تعجب ہوا۔ اتنے میں دوسرے نے بھی ہاتھ پکڑ کر یہی سوال کیا اور جو پہلے نے کہا تھا وہی اس نے بھی کہا۔ اتنے میں میدان میں ابو جہل دوڑتا ہوا نظر آیا۔ میں نے ان دونوں سے کہا کہ تمہارا مطلوب جس کے بارے میں تم سوال کر رہے تھے وہ جارہا ہے۔ دونوں یہ سن کر تلواریں ہاتھ میں لیے ہوئے ایک دم بھاگے چلے گئے اور جا کر اس پر تلوار چلانی شروع کر دی یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا۔ پھر وہ دونوں حضور ﷺ کے پاس واپس آئے اور حضور ﷺ کو قصہ سنایا۔ حضور ﷺ نے فرمایا:ـ تم دونوں میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے۔ حضور ﷺ نے پوچھا: کیا تم دونوں نے اپنی تلواریں پونچھ لی ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ پھر حضور ﷺ نے ان دونوں کی تلواریں دیکھیں اور فرمایا کہ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ اور ابو جہل کے سامان کا حضرت معاذ بن عمروبن جموح ؓ کو دینے کا فیصلہ فرمایا۔ اور دوسرے نوجوان حضرت معاذ بن عفراء ؓ تھے۔ 1 ’’بخاری‘‘ میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن ؓ فرماتے ہیں کہ میں غزوۂ بدر میں صف میں کھڑا ہوا تھا۔ جب میں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں دو نو عمر لڑکے کھڑے ہوئے ہیں تو میں اُن کے یہاں ہونے سے مطمئن نہ ہوا۔ اتنے میں ان دونوں