حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شکست کھا کر بھاگ رہے ہیں) میں اس سے بھی بری ہوں۔ پھر کافروں سے لڑائی شروع کر دی یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔2 ’’فتح الباری‘‘ میں یہ لکھا ہوا ہے کہ جب جنگ ِیمامہ کے دن مسلمانوں کو شکست ہو گئی تو حضرت ثابت ؓ نے فرمایا کہ میں ان مرتدین سے بے زار ہوں اور یہ جن چیزوں کی عبادت کر تے ہیں ان سے بھی بے زار ہوں اور مسلمانوں سے بھی بے زار ہوں اور مسلمان جو کچھ کر رہے ہیں (کہ شکست کھا کر بھاگ رہے ہیں) میں اس سے بھی بے زار ہوں۔ اور ایک آدمی باغ کی دیوار میں ایک شگاف والی جگہ پر کھڑا ہوا تھا انھوں نے اس کو قتل کردیا اور پھر خود بھی شہید ہو گئے۔ 3جنگ ِیرموک کا دن حضرت ثابت بنانی ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عکرمہ بن ابی جہل ؓ جنگ (یعنی جنگ ِ یر موک) کے دن (شہادت کے شوق میں سواری سے اُتر کر) پیدل چلنے لگ پڑے تو اُن سے حضرت خالد بن ولید ؓ نے فرمایا: اے عکرمہ! ایسے نہ کرو، کیوںکہ تمہارا قتل ہو جانا مسلمانوں پر بڑا شاق ہوگا۔ حضرت عکرمہ نے کہا: اے خالد! مجھے چھوڑو، اس لیے کہ تمہیں تو حضور ﷺ کے ساتھ اِسلام کو پھیلانے کے لیے بہت کچھ کر نے کا موقع ملا ہے، اور میں اور میرا باپ ہم دونوں تو حضور ﷺ کے لوگوں میں سب سے زیادہ مخالف تھے اور سب سے زیادہ تکلیفیں پہنچایا کرتے تھے۔ اور یہ کہہ کر حضرت عکرمہ پیدل آگے بڑھے اور شہید ہو گئے ۔ 1 حضرت ابو عثمان غسانی کے والد فرماتے ہیں کہ جنگ ِیرموک کے دن حضرت عکرمہ بن ابی جہل ؓ نے فرمایا کہ میں نے کئی میدانوں میں رسول اللہ ﷺ سے جنگ کی ہے، تو کیا میں آج تم لوگوں سے (شکست کھا کر) بھاگ جائوں گا؟ (ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا) پھر بلند آواز سے کہا کہ مرنے پر کون بیعت ہو تا ہے؟چناںچہ اُن کے چچا حضرت حارث بن ہشام اور حضرت ضرار بن اَزْوَر ؓ نے چار سو مسلمان سرداروں اور شہ سواروں سمیت بیعت کی اور انھوں نے حضرت خالد بن ولید ؓ کے خیمے کے سامنے خوب زور دارلڑائی کی اور سارے ہی زخموں سے چُور ہوئے، لیکن وہ سارے اپنی جگہ جمے رہے کوئی اپنی جگہ سے ہلا نہیں، اور اُن میں سے ایک بڑی مخلوق شہید ہو گئی جن میں حضرت ضرار بن اَزْوَر بھی تھے ۔2 حضرت سیف کی روایت بھی اس جیسی ہی ہے لیکن اس میں یہ بھی ہے کہ وہ چار سو مسلمان اکثر شہید ہو گئے، کچھ اُن میں سے بچ گئے جن میں حضرت ضرار بن اَزْوَر ؓ بھی تھے۔ صبح کو حضرت عکرمہ بن ابی جہل اور اُن کے بیٹے حضرت عمرو دونوں حضرت خالدکے پاس لائے گئے۔ یہ دونوں خو ب زخمی تھے۔ حضرت خالد نے حضرت عکرمہ کا سر اپنی ران پر اور حضرت عمرو کا سر اپنی پنڈلی پر رکھا اور وہ ان دونوں کے چہرے کو صاف کر رہے تھے اور اُن کے حلق میں تھوڑا تھوڑا پانی ڈال رہے