حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوزخ، اوروہ بہت بری جگہ پہنچے۔ اس پر ان مسکین مسلمانوں نے کہا کہ اس آیت نے تو ہلا کر رکھ دیا۔ (اس آیت سے یہ معلوم ہوتاہے کہ ہجرت کرناضروری ہے) پھر یہ آیت نازل ہوئی: {اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآئِ وَالْوِلْدَانِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَۃً وَّلَا یَہْتَدُوْنَ سَبِیْلًا O}2 مگرجوہیں بے بس مردوں اور عورتوں اوربچوں میں سے، جو نہیں کرسکتے کوئی تدبیر اورنہ جانتے ہیںکہیںکا راستہ۔ (اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان معذورہیںاُن پر ہجرت فرض نہیں ہے اور مکہ میں رہنے کی اُن کو اجازت ہے) حضرت ضَمْرہ بن العِیْصؓ قبیلہ بنو لیث کے تھے اور یہ نابینا تھے اور مال دار بھی تھے۔ اس آیت کے نازل ہونے پر انھوں نے کہا: اگرچہ میری نگاہ چلی گئی ہے، لیکن ہجرت کے لیے میں تدبیر کرسکتا ہوںکیوں کہ میرے پاس مال اور غلام ہیں، لہٰذا مجھے سواری پر بٹھادو۔ چناںچہ انھیں سواری پر بٹھایا گیا۔ وہ بیمار تھے، آہستہ آہستہ روانہ ہوئے اورتنعیم پہنچ کر اُن کا اِنتقال ہوگیا۔ چناںچہ مسجدِ تنعیم کے پاس اُن کو دفن کیا گیا۔ توخاص اُن ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {وَمَن یَّخْرُجْ مِنْ م بَیْْتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ}3 اور جو کوئی نکلے اپنے گھرسے ہجرت کرکے اللہ اور رسول کی طرف، پھر آپکڑے اس کو موت، تومقرر ہوچکا اس کاثو اب اللہ کے ہاں، اور ہے اللہ بخشنے والامہربان۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ضَمْرہ بن جندب ؓ اپنے گھر سے جب ہجرت کے لیے چلنے لگے تو اپنے گھروالوںسے کہا کہ مجھے سواری پر بٹھا دو اور مشرکین کی زمین سے نکال کر حضور ﷺ کی طرف روانہ کر دو۔ چناںچہ یہ روانہ ہوئے، لیکن حضور ﷺ تک پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میںاُن کا انتقال ہوگیا جس پر یہ آیت نازل ہوئی: {وَمَنْ یَّخْرُجْ مِنْم بَیْْتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِط وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا O} 2حضرت وَاثِلہ بن اسقع ؓ کی ہجرت حضرت واثلہ بن اسقع ؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر سے اِسلام کے ارادے سے چلا، پھر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نماز میںتھے، میں بھی آخری صف میں کھڑا ہوگیا اور میں نے ان مسلمانوں کی طرح نماز پڑھی۔ جب حضور ﷺ نماز سے فارغ ہوکر آخری صف میں میرے پاس تشریف لائے توفرمایا: تم کس کام کے لیے آئے ہو؟ میں نے کہا: مسلمان ہونے کے لیے۔ آپ نے فرمایا: یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کہ کیا تم ہجرت کرو گے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: کون سی ہجرت کروگے ہجرتِ بادی یا ہجرتِ باتی؟ میں نے عرض کیا: کون سی ہجرت بہترہے؟ آپ نے فرمایا: ہجرتِ باتی۔ پھر آپ نے فرمایاکہ ہجرتِ باتی یہ ہے کہ تم رسول اللہ ﷺ کے