حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر فرمایا: اَما بعد! میرا تم پر حق ہے اور تمہارا مجھ پر حق ہے۔ تمہارا حق مجھ پر یہ ہے کہ جب تک میں تمہارے ساتھ رہوں تمہارا بھلا چاہتا رہوں اور تمہارا مالِ غنیمت بڑھاتا رہوں اور تمہیں سکھاتا رہوں تاکہ تم جاہل نہ رہو، اور تمہیں ادب اور اخلاق سکھاتا رہوں تاکہ تم سیکھ جاؤ۔ اور میرا تمہارے اوپر حق یہ ہے کہ تم میری بیعت کو پورا کرو، میرے سامنے اور میرے پیچھے میرے خیر خواہ بن کر رہو، اور جب میں تمہیں بلاؤں تو تم میری آواز پر لبیک کہو، اور جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تو تم اسے پورا کرو۔ اور اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرما رہے ہیں تو اُن کاموںکو چھوڑ دوجو مجھے پسند نہیں ہیں، اور اُن کاموں کی طرف لوٹ آؤ جو مجھے پسند ہیں۔ اس طرح تم جو کچھ چاہتے ہو اسے پالو گے، اور جن چیزوں کی اُمید لگائے بیٹھے ہو انھیں حاصل کر لو گے۔ 1 حضرت عبد الواحد دِمشقی بیان کرتے ہیں کہ جنگِ صِفِّین کے دن حَوشَب حِمْیرِی نے حضرت علی ؓکو پکار کر کہا: اے ابو طالب کے بیٹے! آپ ہمارے ہاں سے واپس چلے جائیں۔ ہم آپ کو اپنے اور آپ کے خون کے بارے میں اللہ کا واسطہ دیتے ہیں ( کہ آپ جنگ کا اِرادہ ترک کر دیں)۔ ہم آپ کے لیے عراق چھوڑ دیتے ہیں آپ ہمارے لیے شام چھوڑ دیں اور اس طرح مسلمانوں کے خون کی حفاظت کر لیں۔ حضرت علی نے فرمایا: اے اُمّ ظُلَیم کے بیٹے! ایسا کہاں ہو سکتا ہے؟ اللہ کی قسم! اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اللہ کے دین میں مداہنت کرنے کی گنجایش ہے تو میں ضرور کرلیتا اور اس طرح میری مشکلات آسان ہو جاتیں، لیکن اللہ تعالیٰ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ جب اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہو اور قرآن والے اس سے روکنے کی اور غلبۂ دین کے لیے جہاد کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اور پھر قرآن والے خاموش رہیں اور مداہنت سے کام لیں۔1حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا جہاد کے لیے ترغیب دینا حضرت محمد، حضرت طلحہ اور حضرت زِیاد ؓ فرماتے ہیں کہ جنگِ قادسیّہ کے دن حضرت سعد ؓ نے بیان فرمایا۔ چناںچہ انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا: اللہ تعالیٰ حق ہیں اور بادشاہت میں اُن کا کوئی شریک نہیں، اُن کی کسی بات کے خلاف نہیں ہوسکتا۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْم بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُھَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ O}2 اور ہم نے لکھ دیا ہے زبور میں نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین پر مالک ہوں گے میرے نیک بندے۔ یہ زمین تمہاری میراث ہے اور تمہارے ربّ نے تمہیں یہ دینے کا وعدہ کیا ہوا ہے، اور تین سال سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس زمین کو استعمال کرنے کا موقع دیا ہوا ہے۔ تم خود بھی اس میں سے کھا رہے ہو اور دوسروں کوبھی کھلا رہے ہو، اور