حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ اُن کو اللہ پر ایمان لانے اور کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پر بیعت کررہے تھے۔1 بیہقی کی روایت میں یہ ہے کہ چھوٹے بڑے مرد اور عورت، تمام لوگ حضور ﷺ کے پاس آئے آپ نے اُن کو اِسلام اور شہادت پر بیعت کیا ۔ 2 حضرت مجاشع بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی ہم دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کیا:آپ ہمیں ہجرت پر بیعت فرمالیں۔ آپ نے کہا کہ (مدینہ کی طرف ) ہجرت تو اہلِ ہجرت کے ساتھ ختم ہوگئی (اب اس ہجرت کا حکم نہیں رہا)۔ میں نے پوچھا: پھر آپ ہمیں کس چیز پر بیعت کریں گے؟ آپ نے فرمایا: اِسلام اور جہاد پر۔3 حضرت زِیاد بن علاقہ کہتے ہیںکہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کا انتقال ہوا اس دن حضرت جریر بن عبداللہ ؓ نے لوگوںمیں بیان فرمایا۔ تو میں نے اُن کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ (اے لوگو!) میں تمہیں اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ سے ڈرنے کی اور وقار اور اطمینان سے رہنے کی تاکید کرتا ہوں۔ میںنے اپنے ان ہاتھوں سے حضور ﷺ سے اِسلام پر بیعت کی ہے۔ آپ نے ہر مسلمان کی خیر خواہی کو میرے لیے ضروری قرار دیا۔ ربّ ِکعبہ کی قسم! میں تم سب کا خیر خواہ ہوں۔ پھر اِستغفار پڑھ کر (منبر سے) نیچے اُتر آئے ۔4 بیہقی وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ حضرت زیاد بن حارث صُدائیؓ کہتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اِسلام پر آپ سے بیعت ہوا ۔ آگے لمبی حدیث ہے جیسے کہ اسی دعوت کے باب صفحہ ۲۷۹پر گزر چکی ہے۔اَعمالِ اسلام پر بیعت ہونا حضرت بشیر بن خصاصِیّہ ؓ کہتے ہیںکہ میں حضور ﷺ سے بیعت ہونے کے لیے آپ کی خدمت میںحاضر ہوا۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ مجھے کن چیزوں پر بیعت کرتے ہیں؟ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر فرمایا: تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، اور پانچوںنمازیں