حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہاں کے رہنے والوں کو قتل کر رہے ہو اور اُن کا مال سمیٹ رہے ہو، اور آج تک اُن کی عورتوں اور بچوں کو قید کر رہے ہو۔ غرضیکہ گذشتہ تمام جنگوں میں تمہارے ناموروں نے ان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے اور اب تمہارے سامنے اُن کا یہ بہت بڑا لشکر جمع ہوکر آگیا ہے۔ ( اس لشکر کی تعداد دو لاکھ بتائی جاتی ہے ) اور تم عرب کے سردار اور معزّز لوگ ہو، اور تم میں سے ہر ایک اپنے قبیلہ کا بہترین آدمی ہے، اور تمہارے پیچھے رہ جانے والوں کی عزت تم سے ہی وابستہ ہے۔ اگر تم دنیا کی بے رغبتی اور آخرت کا شوق اختیار کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا اور آخرت دونوں دے دیں گے اور دشمن سے لڑنے سے موت قریب نہیں آجاتی۔ اگر تم بزدل بن گئے اور تم نے کمزو ری دکھائی تو تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور تم اپنی آخرت بر باد کر لو گے۔ ان کے بعد حضرت عاصم بن عمرو ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: یہ عراق وہ علاقہ ہے کہ جس کے رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے مغلوب کر دیا ہے اور تین سال سے تم اُن کا جتنا نقصان کر رہے ہو وہ تمہارا اتنا نہیں کر سکے ہیں، اور تم ہی بلند ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ اگر تم جمے رہے اور تم نے اچھی طرح تلوار اور نیزے کو چلایا تو تمہیں اُن کے مال اور اُن کے بیوی، بچے اور اُن کے علاقے سب کچھ مل جائیں گے۔ اور اگر تم نے کمزوری دکھائی اور بزدل بنے (اللہ تمہاری ان باتوں سے حفاظت فرمائے) تو اس لشکر والے تم میں سے ایک کو بھی اس ڈر کی وجہ سے زندہ نہیں چھوڑیں گے کہ تم اُن پر دوبارہ حملہ کرکے اُن کو ہلاک نہ کر دو۔ اللہ سے ڈرو! اللہ سے ڈرو! اور گزشتہ جنگوں کو اور اُن جنگوں میں جو کچھ تمہیں اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اسے یاد کرو۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ تمہارے پیچھے سر زمینِ عرب تو بس بیابان اور چٹیل میدان ہی ہے، نہ تو اس میں کوئی ایسی سایہ کی جگہ ہے جس میں پناہ لی جاسکے اور نہ کوئی ایسی پناہ گاہ ہے جس کے ذریعہ اپنی حفاظت کی جا سکے۔ تم تو اپنا مقصود آخرت کو بناؤ۔ 1صحابۂ کرام ؓ کا جہاد کرنے کا اور اللہ کے راستہ میں نکلنے کا شوق حضرت ابو اُمامہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورِ اَقدس ﷺ نے بدر جانے کا اِرادہ فرمایا تو حضرت ابو اُمامہ بھی حضور ﷺ کے ساتھ جانے کے لیے تیار ہوگئے۔ تو ان سے ان کے ماموں حضرت ابوبُردہ بن نِیار ؓ نے کہا: تم اپنی والدہ کے پاس ٹھہرو۔ حضرت ابو اُمامہ نے کہا: نہیں، آپ اپنی بہن کے پاس ٹھہریں۔ حضور ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ آیا تو آپ نے حضرت ابو اُمامہ کو اپنی والدہ کے پاس ٹھہرنے کا حکم دیا اور حضرت ابو بُردہ آپ کے ساتھ (غزوۂ بدر میں) تشریف لے گئے۔ جب حضور ﷺ واپس تشریف لائے تو اس وقت حضرت ابو اُمامہ کی والدہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ چناںچہ حضورﷺ نے اُن کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ 2