حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضرور ملے گی۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اَنصار کو بلایا تاکہ ان کو بحرین کی زمین دے دیں، تو انصار نے کہا کہ ہم بحرین کی زمین تب لیں گے جب آپ اتنی ہی زمین ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی دیں۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم ان کے بغیر نہیں لینا چاہتے ہو تو پھر ہمیشہ صبر سے کام لینا یہاں تک کہ تم (قیامت کے دن حوضِ کوثر پر) مجھ سے آملو، کیوں کہ (میرے بعد) تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ 2اِسلام کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے کس طرح حضراتِ اَنصار ؓ نے جاہلیت کے تعلقات کو قربان کردیا حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف کا کام تمام کردے؟ کیوں کہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو بہت تکلیف پہنچائی ہے۔ تو حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کر دوں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ انھوں نے کہا کہ مصلحتاً کچھ کہنے کی مجھے اِجازت دے دیں۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے تم کہہ سکتے ہو۔ چناںچہ حضرت محمد بن مَسْلَمہ (چند ساتھیوں کو لے کر) کعب بن اشرف کے پاس گئے اور اس سے کہا: اس آدمی (یعنی حضور ﷺ) نے ہم سے صدقہ کا مطالبہ کیا ہے، اور مشکل اور دشوار کام ہمارے ذمہ لگا لگا کر ہمیں تھکا دیا ہے۔ میں تمہارے پاس قرضہ لینے آیا ہوں۔ اس نے کہا: ابھی تو وہ اور کام تمہارے ذمہ لگائے گا۔ اللہ کی قسم! ایک نہ ایک دن تم اس سے ضرور اُکتا جاؤ گے۔ حضرت محمد ؓ نے کہا: ابھی تو ہم اُن کا اِتباع شروع کر چکے ہیں اس لیے ابھی ہم اُن کو ( جلدی) چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ آخر اُن کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ایک وسق یا دو وسق غلہ اُدھار دے دو۔ (ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع ساڑھے تین سیر کا)۔1 کعب نے کہا: ہاں، میں ادھار دینے کو تیار ہوں لیکن تم میرے پاس کوئی چیز رہن رکھو۔ ان حضرات نے کہا: تم رہن میں کون سی چیز چاہتے ہو؟ اس نے کہا: تم اپنی عورتیں میرے پاس رہن رکھ دو۔ ان حضرات نے کہا: تم تو عرب میں سب سے زیادہ حسین و جمیل آدمی ہو، ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں کیسے رہن رکھ دیں؟ اس نے کہا: اچھا، پھر اپنے بیٹے میرے پاس رہن رکھ دو۔ ان حضرات نے کہا: ہم اپنے بیٹے کیسے تمہارے پاس رہن رکھ دیں پھر تو لوگ انھیں یہ طعنہ دیا