حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سرخ بت کی طرح بناکر چھوڑا۔ اور اُن کا یہ خیال تھا کہ وہ مجھے قتل کرچکے ہیں۔ جب مجھے افاقہ ہوا تو میں حضور ﷺ کی خدمت میں آیا۔ آپ نے میرا یہ حال دیکھ کر فرمایا کہ کیا میں نے تم کومنع نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ میرے دل کی چاہت تھی جسے میں نے پورا کرلیا ہے۔ میں حضور ﷺ کے پاس ٹھہر گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اپنی قوم میں چلے جاؤ اور جب تمہیں ہمارے غلبہ کی خبر ملے توپھر میرے پاس آجانا ۔ 2 ایک روایت میں حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو وادی (مکہ) کے تمام لوگ مجھ پر ہڈیاں اور ڈھیلے لے کر ٹوٹ پڑے، اور مجھے اتنا مارا کہ میں بے ہوش ہو کر گر گیا۔ جب مجھے ہوش آیا اور میں اٹھا تو میں نے دیکھا کہ میں پتھر کے سرخ بت کی طرح سے (لہولہان) ہوں ۔1حضرت سعید بن زید ؓ اور اُن کی بیوی حضرت عمر ؓ کی بہن حضرت فاطمہ ؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت قیس بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن زید بن عمر و بن نفیل ؓ کو مسجدِ کوفہ میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے (اِسلام لانے سے پہلے) مجھے اِسلام لانے کی وجہ سے باندھ رکھا تھا۔ 2 ’’بخاری‘‘ میں حضرت قیس کی ایک روایت میںیہ ہے کہ اگر تم مجھے اس وقت دیکھتے جس وقت حضرت عمر ؓ مسلمان نہیں ہوئے تھے، اور انھوں نے مجھے اور اپنی بہن کو باندھ رکھا تھا۔3 حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓگردن میں تلوار لٹکائے ہوئے گھر سے باہر نکلے۔ انھیں بنو زُہرہ کا ایک آدمی ملا، اس نے کہا: اے عمر! کہاں کا ارادہ ہے؟ حضرت عمر نے کہا: میرا ارادہ ہے کہ (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِک!) میں محمد ( ؑ ) کو قتل کر دو ں۔ اس نے کہا: اگر تم محمد ( ؑ) کو قتل کر دوگے تو بنو ہاشم اور بنو زُہرہ سے کیسے بچوگے؟ حضرت عمر نے اس سے کہا: میرا خیال یہ ہے کہ تو بھی بے دین ہوچکا ہے اور جس دین پر تو تھا اس کو تو چھوڑ چکا ہے۔ اس نے کہا: کیا میں تم کو اس سے بھی زیادہ عجیب بات نہ بتاؤں؟ حضرت عمر نے کہا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تمہاری بہن اور بہنوئی دونوں بے دین ہوچکے ہیں، اور جس دین پر تم ہو اس کو وہ دونوں چھوڑ چکے ہیں۔ یہ سن کر حضرت عمر غصہ میں بھرگئے اور (اپنی بہن کے گھر کو) چل دیے۔ جب وہ بہن اور بہنوئی کے گھر پہنچے تو وہاں مہاجرین میں سے حضرت خباب ؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ جب حضرت خباب نے حضرت عمر کی آہٹ سنی تو وہ گھر کے اندر چھپ گئے۔ حضرت عمر نے گھر میں داخل ہوتے ہی کہا کہ یہ پست آواز کیا تھی جو میں نے تمہارے پاس سے سنی؟ وہ لوگ سورۂ طٰہٰ ٰپڑھ رہے تھے۔ ان دونوں نے کہا: ہم آپس میں بات کر