حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو صرف ایک اونٹ ملا جس پر ہم باری باری سوار ہوتے تھے۔ (پتھریلی زمین پر ننگے پاؤں چلنے کی وجہ سے) ہمارے پیروں میں چھالے پڑگئے اور ہمارے پاؤں گھس گئے اور میرے دونوں پیروں میں بھی چھالے پڑگئے اور میرے ناخن جھڑ گئے، تو ہم اپنے پیروں پر پٹیاں باندھتے تھے۔ اسی وجہ سے اس غزوہ کا نام ذاتُ الرِّ قا ع رکھا گیا، کیوں کہ ہم نے اپنے پیروں پر پٹیاں باندھی تھیں۔4 ابو نعیم نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ا ور اس میں یہ بھی ہے کہ ابو بردہ راوی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد حضرت ابو موسیٰ ؓ نے فرمایا کہ میں اس حدیث کو بیان کرنا نہیں چاہتا تھا یعنی انھوں نے اپنے اس عمل کو ظاہر کرنا پسند نہ فرمایا۔ اور یہ فرمایا کہ اللہ ہی اس کا بدلہ دیںگے (کیوں کہ افضل یہی ہے کہ انسان اپنے نیک عمل کو لوگوں سے چھپا کر رکھے ، البتہ اگر کوئی دینی مصلحت ہو تو پھر لوگوں کو بتائے)۔ 5اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف دعوت دینے کی وجہ سے بھوک برداشت کرنا حضور ﷺ کا بھوک برداشت کرنا حضرت نعمان بن بشیر ؓ فرماتے ہیں: کیا یہ بات نہیں ہے کہ تم جتنا چاہتے ہو کھاتے پیتے ہو ؟ (یعنی اپنی مرضی کے مطابق کھاتے پیتے ہو) میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ اُن کو ردّی اور خراب کھجور اتنی بھی نہیں ملتی تھی کہ جس سے وہ اپنا پیٹ بھر لیں۔ 1 اِمام مسلم نے حضرت نعمان ؓ سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے لوگوں کو (اُن کے زمانے میں) جو دنیاوی فتوحات ملیں ان کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ آپ کا سارا دن بھوک کی بے چینی میں گزر جاتا تھا، آپ کو اتنی بھی ردّی کھجور نہیں ملتی تھی جس سے آپ اپنا پیٹ بھر لیں۔2 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے عرض