حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُن کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے ایک آدمی کے سپرد کر دیا تھا۔ 2 ’’البدایۃ‘‘ میں اس جیسی روایت ہے جس میں یہ ہے کہ حضراتِ صحابہ ؓ دوبارہ وہی درخواست لے کر حضرت زُبیر کے پاس آئے تو انھوں نے وہی کارنامہ کر دکھایا جو پہلے دکھایا تھا۔ 3حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی بہادری حضرت زُہری فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے حجاز کے علاقہ رابغ کی جانب ایک جماعت کو بھیجا جس میں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ تھے۔ مشرکین مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے۔ اس دن حضرت سعد نے اپنے تیروں سے مسلمانوں کی خوب حفاظت کی اور حضرت سعد سب سے پہلے مسلمان ہیں جنھوں نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا اور یہ اِسلام کی سب سے پہلی جنگ تھی۔ اور حضرت سعد نے اپنے تیر چلانے کے بارے میں یہ اَشعار کہے: أَلَا ھَلْ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ أَنِّيْ حَمَیْتُ صَحَابَتِيْ بِصُدُوْرِ نَبْلِيْ ذرا غور سے سنو! کیا حضور ﷺ کو یہ بات پہنچ گئی ہے کہ میں نے اپنے تیروں کی نوک سے اپنے ساتھیوں کی حفاظت کی ہے ؟ أَذُوْدُ بِھَا عَدُوَّھُمْ زِیَادًا بِکُلِّ حُزُوْنَۃٍ وَبِکُلِّ سَھْلٖ ہر سخت اور نرم زمین میں ،میں نے مسلمانوں کے دشمن کو تیروں کے ذریعہ خوب اچھی طرح بھگایا ہے۔ فَمَا یُعْتَدُّ رَامٍ فِيْ عُدُوٍّ بِسَھْمٍ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَبْلِيْ یا رسول اللہ! کوئی بھی مسلمان مجھ سے پہلے دشمن پر تیر چلانے والا شمار نہیں کیا جاتا (کیوںکہ میں نے سب سے پہلے تیر چلایا ہے)۔1 حضرت ابنِ شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت سعد ؓ نے غزوۂ اُحد کے دن ایک تیر سے تین کافروں کو قتل کیا۔ اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ دشمن نے اُن کی طرف تیر پھینکا انھوں نے وہ تیر کافروں پر چلایا اور ایک کو قتل کردیا۔ کافروں نے وہ تیر پھر اُن پر چلایا، انھوں نے اس تیر کو لے کر کافروں پر دوبارہ چلا دیا اور ایک اور کافر کو قتل کر دیا۔ کافروں نے وہ تیر اُن پر تیسری مرتبہ چلایا، انھوں نے پھر وہ تیر لے کر ان کافروں پر چلایا اور تیسرے کافر کو قتل کر دیا۔ حضرت سعد کے اس کارنامے سے مسلمان بہت خوش ہوئے اور بڑے حیران ہوئے۔ حضرت سعدنے بتایا کہ یہ تیر مجھے حضور ﷺ نے دیا تھا۔ (کافروں کی طرف سے آیا ہوا یہ تیر حضور ﷺ نے اُن کو پکڑایا ہوگا)۔ راوی کہتے ہیں کہ (اس دن) حضور ﷺ نے حضرت سعد سے فرمایا تھا کہ میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔ 1