حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی بہادری حضرت علی ؓ نے فرمایا: اے لوگو! مجھے بتائو لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ لوگوں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ ہیں۔ حضرت علی نے فرمایا کہ میں جس دشمن کے مقابلہ کے لیے نکلا ہوں اس سے میں نے اپنا حق پورا لیا ہے (یعنی ہمیشہ اپنے دشمن کو شکست دی ہے میں پورا بہادر نہیں ہوں)، لیکن تم مجھے بتائو کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ پھر ہم تو نہیں جانتے، آپ ہی بتائیں کہ کون ہے؟ انھوں نے کہا کہ وہ حضرت ابو بکر ؓ ہیں۔ چناںچہ جنگِ بدر کے موقع پر جب ہم نے رسول اللہ ﷺ کے لیے چھپّر بنایا تو ہم نے کہا کہ کون حضور ﷺ کے ساتھ رہے گا تاکہ کوئی مشرک آپ کی طرف نہ آسکے؟ اللہ کی قسم! اس وقت کوئی بھی حضور ﷺ کے ساتھ رہنے کی ہمت نہ کر سکا (دشمن کا خوف بہت ہی زیادہ تھا) بس ایک حضرت ابو بکر ہی ایسے تھے جو تلوار سونت کر حضور ﷺ کے سر ہانے کھڑے تھے۔ جب کوئی بھی حضور ﷺ کی طرف آنے کا ارادہ کرتا حضرت ابو بکر فوراً لپک کر اس کی طرف جاتے۔ یہ (حضرت ابو بکر ؓ) ہی تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہیں۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔1حضرت عمر بن خطّاب ؓ کی بہادری حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ میرے علم کے مطابق ہر ایک نے ہجرت چھپ کر کی، صرف حضرت عمر بن خطاب ؓ ایسے ہیں جنھوں نے علی الاعلان ہجرت کی۔ چناںچہ جب انھوں نے ہجرت کا ارادہ فرمایا تو اپنی تلوار گلے میں لٹکائی اور اپنی کمان کندھے پر ڈالی اور کچھ تیر (ترکش سے) نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑلیے اور بیت اللہ کے پاس آئے، وہاں صحن میں قریش کے کچھ سردار بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت عمر نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے، پھر مقام ِ ابراہیم کے پاس جا کر دو رکعت نماز پڑھی، پھر مشرکین کی ایک ایک ٹولی کے پاس آئے اور فرمایا: یہ تمام چہرے بد شکل ہوجائیں۔ جو آدمی یہ چاہتا ہے کہ اس کی ماں اس سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اس کی اولاد یتیم ہو جائے اور اس کی بیوی بیوہ ہو جائے، وہ مجھ سے اس وادی کی پرلی جانب آکر ملے۔ (پھر آپ وہاں سے چل پڑے) ایک بھی آپ کے پیچھے نہ جا سکا ۔ 1حضرت علی ابن طالب ؓ کی بہادری حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ جنگ ِاُحد کے دن حضرت فاطمہ ؓ کے پاس آئے اور یہ شعر پڑھے :