حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمارہے تھے: اے لوگو! لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہو، کامیاب ہوجاؤگے۔ وہ صاحب کہتے ہیں کہ ابوجہل آپ پر مٹی پھینکتا اور کہتا: خیال رکھنا یہ آدمی تمہیں تمہارے دین سے ہٹانہ د ے۔ یہ تو چاہتا ہے کہ تم اپنے خداؤں کو اور لات و عزّٰی کو چھوڑدو۔ اور حضورﷺ اس کی طرف کوئی توجہ نہ فرماتے تھے ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ حضورﷺ کا حلیہ اور اس وقت کی حالت بیان کردیں۔ انھوںنے کہا کہ حضورﷺ نے دو سرخ دھاریوں والی چادریں پہنی ہوئیں تھیں۔ آپ کا قد درمیانہ اور جسم بھرا ہوا اور چہرہ انتہائی حسین اور بال بہت کالے اور آپ خود بہت گورے چٹے تھے اورآپ کے بال پورے اور گنجان تھے۔ 2 اورقبائلِ عرب پر دعوت کو پیش کرنے کے باب میں حضورﷺ کا بازارِ عکاظ میں دعوت دینا پہلے صفحہ ۱۲۳ پر گزر چکا ہے۔حضورﷺ کا اپنے قریبی رشتہ داروں پر دعوت کو پیش کرنا حضرت عائشہؓفرماتی ہیں :جب یہ آیت {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَO} (اور ڈر سنادے اپنے قریب کے رشتہ داروں کو) نازل ہوئی تو حضورﷺ نے کھڑے ہوکر فرمایا: اے فاطمہ بنتِ محمد!اے صفیہ بنتِ عبدالمطّلب! اے اولادِ عبدالمطّلب! (اپنی بیٹی اور پھوپھی کو اور دادا عبدالمطّلب کی اولاد کو مخاطب کرکے فرمایا) اللہ سے لے کر تمہیں کچھ دینے میں میرا کوئی زور نہیں چلتا ہے، ہاں میرے مال میں سے جو چاہو مانگ سکتے ہو۔1 حضرت علیؓفرماتے ہیں کہ جب یہ آیت {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ O} نازل ہوئی تو حضورنے اپنے خاندان والوں کوجمع فرمایا۔ تیس آدمی جمع ہوگئے، سب نے کھایا پیا۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے اُن سے یہ فرمایا: تم میں کون ایسا ہے جو میرے قرضہ کی ادائیگی اورمیرے وعدوں کے پورا کرنے کی ذمہ داری لیتا ہے؟ جو یہ ذمہ داری لے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا اور وہ میرے اہل میں میرا قائم مقام ہوگا۔ ایک آدمی نے کہا: آپ تو سمندر ہیں آپ کی ان ذمہ داریوں کو کون نبھاسکتا ہے۔ اس کے بعد آپ نے اس بات کو تین مرتبہ پیش فرمایا۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ آپ نے یہ بات اپنے گھر والوں پر بھی پیش کی، اس پر حضرت علی نے کہا: میں تیار ہوں ۔2 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے بنو عبدالمطّلب کو جمع کیا یا آپ نے اُن کو بلایا۔ اور یہ ایسے لوگ تھے کہ ان میں سے ہر ایک سالم بکرا کھا جاتا تھااور تین صاع یعنی ساڑھے دس سیر تک پی جاتا تھا، لیکن آپ نے اُن کے لیے مد (چودہ چھٹانک ) کھانا تیار کیا۔ انھوں نے خوب سیر ہوکر کھانا کھایا، کھانا اتنا ہی رہا جتنا پہلے تھا اس میں کوئی کمی نہیں آئی، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے اسے ہاتھ ہی نہ لگا ہو۔ پھر آپ نے ایک چھوٹا پیالہ منگوایا جسے انھوں نے پیا تو وہ سیراب ہوگئے اور وہ